اردو

urdu

ETV Bharat / state

بارہمولہ حملے کی ویڈیو پر پولیس کا بیان

پولیس نے بارہمولہ حملے سے متعلق جاری ویڈیو کو عسکریت پسندوں کی جانب سے شدت پسندی کی نمائش قرار دیا ہے۔

پولیس کا بارہمولہ حملے سے متعلق بیان جاری
پولیس کا بارہمولہ حملے سے متعلق بیان جاری

By

Published : Aug 21, 2020, 10:18 AM IST

Updated : Aug 21, 2020, 1:24 PM IST

شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں سکیورٹی فورسز کی ناکہ پارٹی پر حملے کے دو دن بعد عسکریت پسندوں نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا پر اس حملے کی ایک ویڈیو جاری کی جسے پولیس عسکریت پسندی کو فروغ دینےکی کوشش قرار دے رہی ہے۔

بارہمولہ حملے کی ویڈیو پر پولیس کا بیان

اس ویڈیو میں ایک عسکریت پسند جو اس حملے کا حصہ تھا، سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کرتے ہوئے نظر آرہا ہے۔

یہ ویڈیو جاری کے جواب میں جموں و کشمیر پولیس کے ترجمان نے ٹویٹر پر لکھا کہ ' اس حملے میں حصہ لینے والے تمام عسکریت پسند 72 گھنٹوں کے اندر ہلاک ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں

بارہمولہ تصادم: چار عسکریت پسند، دو سی آرپی ایف اور ایک پولیس اہلکار ہلاک

کشمیر زون پولیس کے آفیشل پیج پر ٹویٹ میں لکھا گیا کہ ' بارہمولہ حملے کی ویڈیو جاری کرکے عسکریت پسند شدت پسندی کی نمائش کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن وہ ایسا نہیں کرسکتے ہیں۔'

'لشکر طیبہ کا اعلیٰ کمانڈر بارہمولہ تصادم میں ہلاک'

انہوں نے مزید کہا کہ ' سکیورٹی فورسز نے چار اعلی کمانڈرز ، سجاد عرف حیدر، ایف ٹی تیمور خان عرف ابو عثمان، نصیر عرف صید بھائی، علی بھائی اور دانش کو 72 گھنٹوں کے اندر اندر کارروائیوں میں ہلاک کیا گیا۔'

واضح رہے کہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے کریری علاقے میں 17 اگست کو سی آر پی ایف کی ناکہ پارٹی پر حملہ کرکے دو سی آر پی ایف اور ایک پولیس اہلکار ہلاک کئے تھے۔

حملے کے بعد سیکورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے مابین تصادم ہوا تھا جس دوران تین عسکریت پسند اور دو فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے-

پولیس کا کہنا تھا کہ اس تصادم میں لشکر طیبہ سے وابستہ کمانڈر سجاد احمد میر عرف حیدر، غیر مقامی عسکریت پسند عثمان اور مقامی عسکریت پسند عنایت اللہ میر ہلاک کئے گئے تھے-

جبکہ ہندواڑہ تصادم میں لشکر طیبہ تنظیم سے ہی وابستہ نصیر لون اور غیر مقامی عسکریت پسند علی بھائی ہلاک کئے گئے-

پولیس ذرایع کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند اور انکے معاون سوشل میڈیا کا استعمال کرکے عسکریت پسندی کو بڑھاوا دینے کی کوشش کر رہے ہے-

انکا کہنا تھا کہ گزشتہ کئ ماہ سے سوشل میڈیا پر مشتبہ ہینڈلز کے ذریعے مواد جاری کر رہے ہے تاکہ جس سے لوگوں کو خاص کر نوجوانوں کو ورگلانے کی کوشش کی جارہی ہے-

رواں ماہ کے 14 اگست کو سرینگر کے مضافات نوگام میں ہوئے حملے میں بھی مشتبہ سوشل میڈیا ہینڈل سے اس حملے کی ذمہ داری لی گئی تھی، تاہم پولیس نے اس حملے میں مبینہ طور ملوث دو عسکریت پسندوں کی سی سی ٹی وی سے لی گئی تصاویر سوشل میڈیا پر ہی شایع کی تھی-

Last Updated : Aug 21, 2020, 1:24 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details