واضح رہے کہ میاں عبد القیوم کی یہ دوسری توسیع ہے جو اس وقت نئی دہلی کے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ حال ہی میں آگرہ جیل میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد قیوم کو تہاڑ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے مطابق میاں قیوم، کئی روز سے بیمار ہیں۔
انتظامیہ کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں کہا کہ' ہم میاں قیوم کی نظربندی میں توسیع کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکمنامے سے متعلق معاملہ پہلے ہی ہائی کورٹ کے سامنے زیر التوا ہے اور 3 فروری کو اس معاملے کو سننے کے بعد فیصلے کو محفوظ کرلیا گیا۔'
بیان میں کہا گیا ہے کہ 'بار اپنے صدر کی بگڑتی ہوئی صحت کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے اور اس سے متعلق حکام پر ایک بار پھر ان کی نظربندی کی توسیع کو غیر مشروط طور پر مسترد کرتا ہے۔'
بتادیں کہ میاں عبدالقیوم کو 4 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے حکومتی اعلان سے قبل ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔