نامساعد حالات یا کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران جہاں بیشتر نوجوان اپنے اسمارٹ موبائل کا بے حد استعمال کرکے اپنا وقت برباد کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ لیکن ایسے نوجوان بھی ہیں جو فالتو کی چیزوں میں وقت ضائع کئے بغیر وقت کی قدر کرتے ہیں اور اپنے فن، ہنر اور قابلیت میں اضافہ کرکے اپنے مستقبل کو تابناک بنانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے اقبال آباد علاقہ سے تعلق رکھنے والی جواں سال تابش اعجاز اسی طرح کے صفتوں سے مالا مال اور جذبہ سے سرشار ہیں۔تابش، ایم بی بی ایس کی ڈگری کے ساتھ ساتھ کمال کی مصوری کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علاقہ میں تابش کو مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ تابش اعجاز بنگلہ دیش میں، ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ بچپن سے ہی مصوری کا شوق رکھتی تھیں اپنی تعلیم جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ انہوں نےمصوری کے شوق کو بھی اپنے قیمتی اوقات کا حصہ بنا لیا۔
تابش کا کہنا ہے کہ' ایم بی بی ایس کی پڑھائی کے بوجھ کی شدت کو کم کرنے کے لئے وہ مصوری کاسہارا لیتی ہیں جس سے ان کا، پروفیشن اور پیشن دونوں ایک ساتھ چلتے ہیں۔ تابش کا کہنا ہے کہ محنت لگن اور بھروسہ ایسے ذریعے ہیں جو انسان کو کامیابی تک پہنچا دیتی ہیں۔ تاہم وقت کی قدر بہت ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ فاضل اوقات میں موبائل کے فالتو استعمال کے بجائے مصوری میں اپنا بچا ہوا وقت صرف کرتی ہیں۔'
ان کا کہنا ہے کہ نا مساعد حالات اور لاک ڈاون کے دوران انہوں نے کافی مصوری کی۔ اپنے ہنر کو فروغ دینے اور اسے دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کے لئے انہوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور تصاویر کو انسٹاگرام اور فیس بک پر شائع کرنا شروع کیا جس سے انہیں کافی شہرت ملی تابش ایک قابل اور ذہین طالبہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین آرٹسٹ بھی ہیں۔