وادی کشمیر میں جہاں نوجوان لڑکے مختلف شعبہ جات میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوا رہے ہیں وہیں یہاں کی لڑکیوں نے بھی اپنے ہنر اور صلاحیت کا بھر پور مظاہرے کر کے نہ صرف اپنا بلکہ ملک وقوم کا نام بھی روشن کیا ہے۔
پانچ سونے کے تمغے حاصل کرنے والی ہونہار لڑکی جی ہاں یہ ہیں 21سالہ منتہا جو کہ مارشل آرٹ کھیلاڑی ہے منتہاہر روز اپنے کوچ کی نگرانی میں اس اکیڈمی میں کڑی مشقت کرکے آنے والی ساتھ ایشین چمپئین شپ کے لیے اپنے آپ تیار کررہی ہے۔اس ہونہار لڑکی نے اب تک کئی ریاستی اور قومی سطح کے مقابلوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر کے پانچ سونے کے تمغے اپنے نام کئے ہیں۔
منتہا سرینگر کے مضافاتی علاقے پنتھا چوک سے تعلق رکھتی ہے۔کچھ الگ کرنے اور کھیلوں میں ہی اپنا نام کمانے کی چاہ نے ہی اس لڑکی کو مارشل آرٹ کھیل کی طرف راغب کیا۔ اگرچہ انہیں ابتدا میں اس کھیل کو سیکھنے کے لیے کوچنگ اور دیگر سہولیات کے حوالے سے کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم منتہا نےاپنی لگن ،محنت اور دلچسپی سے نہ صرف اس کھیل میں کافی کم وقت میں اپنا نام کمایا بلکہ ملکی سطح پر کئی انعامات بھی حاصل کئے ۔
منتہا اس وقت گریجویشن کی پڑھائی کررہی ہے ۔جبکہ یہ وقت کا بہتر تعین کر کے اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ مارشل آرٹ کی پریکٹس بھی برابر کرتی رہتی ہے۔ ان کے کوچ ارشد عزیز کہتے ہیں کہ یہ کافی زہین اور قابل ہیں۔جس کی بدولت اس نے اب تک کئی قومی سطح کے مقابلوں میں جموں وکشمیر کی نمائندگی کر کے اچھی کارکردگی کامظاہرہ بھی کیا ہے اور اب امید ہے کہ منتہا اپنی محنت اور بہتر ٹیکنیک کی بدولت ساوتھ ایشن چمپیئن شپ کے لئے بھی منتخب ہوجائی گی۔
منتہا کو مارشل آرٹ میں آگے بڑھنے کے لئے اپنے والدین کا بھر پور ساتھ رہا ہےاگچہ کرونا لاکڈوان کےدوران دیگر سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ کھیل سرگرمیاں بھی یہاں کافی حد تک متاثر رہی۔ تاہم منتیا کہتی ہیں کہ مارشل آرٹ کھیل کی اور جنون کی وجہ سے یہ گھر پر بھی اپنی پریکٹس جاری رکھی ہوئی تھی۔