اردو

urdu

ETV Bharat / state

معروف سائکلسٹ بلال احمد ڈار کی ولولہ انگیز داستان - ایشین کپ

وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے معروف سائکلسٹ بلال احمد ڈار نے ای ٹی وی بھارت کو اپنی جدوجہد کی کہانی سنائی ہے۔

معروف سائکلسٹ بلال احمد ڈار کی ولولہ انگیز داستان
معروف سائکلسٹ بلال احمد ڈار کی ولولہ انگیز داستان

By

Published : Jan 21, 2020, 11:26 PM IST

Updated : Feb 17, 2020, 10:30 PM IST

ڈار کا تعلق وسطی ضلع بڈگام کے ایک متوسط گھرانے سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے گاؤں میں سائیکل چلانے والوں کو دیکھ کر شوقیہ سائیکل چلانی شروع کی۔ بعد میں یہ شوق جنون میں تبدیل ہوگیا اور پھر اپنی زندگی کو ہی سائیکل کے ساتھ جوڑ دیا۔

معروف سائکلسٹ بلال احمد ڈار کی ولولہ انگیز داستان

بلال نے سائیکل دوڑ کی بدولت نہ صرف بے پناہ انعامات و اعزازات اپنے نام کئے بلکہ وہ ملیشیا، انڈونیشیا، سوئٹزرِلینڈ جیسے ممالک میں اپنی صلاحیت کے جوہر دکھانے کے اہل ہوگئے۔

بلال نے ای ٹی وی بھارت کو اپنی سرگزشت یوں بیان کی ’ہمارے گاؤں میں بہت سارے سائکلسٹ تھے جن کو دیکھ کر میں نے سائیکل چلانا شروع کیا۔ مگر سائیکل چلانا میں نے اپنے والد سے سیکھا۔ ان کے پاس روایتی سائیکل تھی، میں نے اسی سے اپنی شروعات کی یا یوں کہیے کہ میں نے اپنے والد سے متاثر ہو کر یہ شوق اپنے دل میں پیدا کیا۔ پھر آہستہ آہستہ یہ شوق بڑھتا گیا۔ سرینگر کے لالچوک سے سائیکل خریدی۔ اس سائکل پر میں نے پریکٹیس کی اور پھر مختلف مقابلوں میں حصہ لیا۔

ابتدا میں گھر والوں کا ساتھ نہیں ملا۔ میں نے دو تین مقابلوں میں حصہ لیا اور ان میں کامیابی حاصل کی۔ میری کامیابی کو دیکھتے ہوئے اہل خانہ مجھ پر مہربان ہوئے اور ان کا تعاون ملنے لگا۔ پھر میں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ مختلف ریاستی، ملکی اور غیر ملکی مقابلوں میں حصہ لیا جس میں کامیابی درج کی۔

ان نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ” کشمیر میں مجھے کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے سے کھبی بھی کچھ بھی نہیں ملا۔ حالانکہ میں نے یوتھ سروسز اینڈ سپورٹس کو کئی خطوط لکھے۔ اسپانسر کرنے کی گزارش بھی کی لیکن سب لاحاصل۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ سائیکلنگ فیڈریشن آف انڈیا نے میری ہر طرح سے معاونت کی۔ انہوں نے مجھے پریکٹیس کے لیے سائیکل دی، طعام و قیام کی سہولیت دی۔

ڈار نے افسردہ لہجے میں کہا کہ مجھے ریاستی اعزاز سے نوازنے کا اعلان بھی کیا گیا لیکن یہ محض اعلان ہی ثابت ہوا۔ ریاستی سطح پر میری کبھی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔

ڈار نے بتایا کہ ان کی فی الوقت پوری توجہ 2022 میں منعقد ہونے والی اولمپک گیمز پر مرکوز ہے اور اس کے علاوہ کامن ویلتھ گیمز اور ایشیئن گیمز جو اس سے پہلے منعقد ہونے والی ہے، کی تیاری پر ہے۔ علاوہ ازیں ایشین کپ، ایشین چمپین شپ اور دیگر مقابلوں کے لئے مسلسل محنت کر رہے ہیں۔

کشمیری نوجوانوں کو ڈار نے یہ پیغام دیا کہ وہ ہمت کریں اور اپنے پسندیدہ کھیلوں میں حصہ لیں۔ کیونکہ ہر کھیل اہم ہے۔ اس سے وہ عزت، شہرت، نوکری اور پیسہ بھی کما سکتے ہیں۔ کھیلنے سے انسان تندرست بھی رہتا ہے۔ اس کو بیماریاں نہیں جکڑتیں اور جسم بھی چست رہتا ہے۔

ڈار نے کل ملا کر 16 تمغے اپنی جھولی میں ڈالے ہیں جن میں 7 چ لائی ، 6 چاندی کے اور 3 برونز میڈیلز شامل ہیں۔

Last Updated : Feb 17, 2020, 10:30 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details