جنوبی کشمیر کا ترال علاقہ اپنی منفرد خوبصورتی اور اہمیت کے سبب پوری وادی میں مشہور ہے جہاں انتظامیہ اس تاریخی قصبے کی تعمیر و تجدید کے لیے کئی اہم پروجیکٹوں پر کام کر رہا ہے۔ وہیں قصبے میں غیر قانونی طور پر تعمیر کی جانے والی دکانوں کی ایک بڑی تعداد کو گزشتہ برس انتظامیہ نے ایک خصوصی انہدامی مہم کے ذریعے زمیں بوس کر دیا۔
کئی دکانداروں نے پٹریوں اور آٹو پر اپنا مال فروخت کرنا شروع کیا ہے۔ تاہم اکثر دکانداروں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ نے ان سے ان کا روزگار چھین کر انہیں خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے وہ اور ان کا کنبہ فاقہ کشی کا شکار ہوا ہے۔ پچھلے برس بس اسٹینڈ ترال میں اپنی کانگڑیوں کے لیے مشہور دکاندار عبدالجبار آج پٹریوں پر کانگڑیاں بیچنے پر مجبور ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے یہ معمر دکاندار جذباتی ہو گیا اور روتے بلکتے اپنی فریاد صاحبان اقتدار تک پہنچانے کی کوشش کی۔
عبدالجبار نے بتایا کہ 'انتظامیہ نے پچاس سے زائد دکانداروں کی دکانوں کو منہدم کیا اور ہمارے بچوں سے منہ کا نوالہ بھی چھین لیا۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ 'ہم سے وعدہ کیا گیا کہ آپ کی بازآبادکاری کو یقینی بنایا جائے گا لیکن سال گزرنے کے باوجود ہم کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں اور نوبت بھیک مانگنے کی آ رہی ہے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اب بوڑھے ہو گئے ہیں اور لوگ بھی انہیں پٹری پر بیٹھنے سے منع کر رہے ہیں۔ تاہم وہ حالات کے آگے مجبور ہیں۔