اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیر: بغیر شادی کے عمر کی دہلیز پار کر گئیں کئی لڑکیاں

وادی کشمیر میں جہاں امیر گھرانوں اور آسودہ حال کنبوں کی لڑکیوں کی شادی بڑے دھوم دام اور تمام تر رسومات کے ساتھ بخوبی انجام دی جاتی ہے وہیں ہمارے سماج میں اس وقت ہزاروں لڑکیاں ایسی بھی ہیں جو شادی کی عمر کی دہلیز پار تو کر گئیں لیکن غریبی اور افلاس کی وجہ سے ان کی شادی نہیں ہوپارہی ہے۔

بغیر شادی کے  دہلیز پار کر گئیں کئی  لڑکیاں
بغیر شادی کے دہلیز پار کر گئیں کئی لڑکیاں

By

Published : Jan 28, 2020, 6:11 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 7:34 AM IST

وادی میں فی الوقت ہزاروں ایسی غریب لڑکیاں ہیں جو اخراجات پورے نہ ہونے کے باعث شادی کرنے سے رہ گئی ہیں اور آئے روز اس میں مزید اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے وہیں شادی کی عمر پار کر چکی یتیم اور بے سہارا بچیوں کی کہانی بھی کچھ الگ نہیں ہے.

بغیر شادی کے عمر کی دہلیز پار کر گئیں کئی لڑکیاں

شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے دیگر دوردراز علاقوں اور گاؤں دیہات میں بھی کافی تعداد میں ایسے غریب گھرانے موجود ہیں جن کے اہل خانہ اپنی بچیوں کو شادی اس لیے وقت پر نہیں کر پاتے ہیں کیونکہ وہ درکار رقومات سے محروم ہیں.

ایک طرف امیر گھرانوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کی شادی کی تقریبات پر لاکھوں صرف کیے جاتے ہیں جبکہ جہیز اور دیگر رسوم و رواج کی انجام دہی کے لیے بھی کوئی کسر باقی نہیں رکھی جاتی ہے لیکن یہاں تصویر کا دوسرا رخ یہ بھی یے کہ ہزاروں غریب والدین شادی کی عمر کی دہلیز پار کر چکی اپنی بچیوں کے لیے بنیادی اخراجات کا بندوست کرنے کی بھی سکت نہیں رکھتے ہیں.

وہیں اس جانب غریب اور یتیم لڑکیوں کی شادی بیاہ میں مدد کی غرض سے بنائی گئی وہ سرکاری اسکم بھی فریب کاری اور مزاق کے سوا کچھ بھی ثابت نہیں ہوئیں جس کی بدولت انتظامیہ نے غریب اور خطہ افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والے طبقے کی لڑکیوں کی شادی کےلیے 40ہزار روپے امداد کے طور دینے کا وعدہ کیا تھا۔

ایک طرف اس قابل غور مسئلے پر سماج کی بے حسی دیکھی جارہی ہے وہیں انتظامیہ کی اس معاملے کی نسبت عدم توجہی بھی۔ دوسری طرف صنف نازک کی بہبود پر کام کرنے والی ایک آدھ غیر سرکاری تنظیموں کو چھوڑ باقیوں کے کاغذی دعوے ہی ہیں۔

Last Updated : Feb 28, 2020, 7:34 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details