گاندربل: مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے ضلع گاندربل میں سال 2009 میں عمر عبداللہ کی دورہ حکومت میں اگرچہ سینٹرل یونیورسٹی کا قیام گاندربل تولہ مولہ میں عمل میں لایا گیا تھا۔ اس کے بعد چونکہ گاندربل میں کسی بھی طرح کا کوئی بھی تعمیراتی ڈھانچہ موجود نہیں تھا۔ اس کی وجہ سے یونیورسٹی کافی مدت تک سرینگر میں کام کرتی رہی جبکہ چند سال قبل اب اسے گاندربل میں منتقل کیا گیا ہے۔
اس کے دوران تولہ مولہ کے علاوہ تعمیراتی ڈھانچہ فی الحال مکمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ یونیورسٹی اس وقت کئی جگہوں سے کلاسز اور دفتری کام کاج انجام دے رہی ہے۔ چونکہ وقت گزر گیا اور پچھلے کئی مہینوں سے تولہ مولہ میں یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر کی بدولت تعمیراتی کام اس وقت زوروں پر ہے۔
وہیں آج کرہامہ کے مقامی باشندوں نے اکٹھے ہوکر تولہ مولہ میں قائم یونیورسٹی کے دفتر کے سامنے یونیورسٹی حکام اور سرکار کے خلاف یہ کہہ کر احتجاج کیا کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔ زمینداروں جنہوں نے اس یونیورسٹی کےلئے زرعی زمین کے ساتھ ساتھ خشک زمین بھی فراہم کی ہے، نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جس وقت یہ زمین یونیورسٹی کےلئے وقف کی ہے اس وقت ہمارے کئی مطالبات تھے، لیکن سرکار نے انہیں ماننے سے انکار کیا۔اس زرعی زمین کے بدلے ہمیں فی کنال ایک لاکھ بیس ہزار قیمت ہمیں دی گئی،جبکہ خشک زمیں کےلئے فی کنال ہمیں سیٹھ ہزار دۓ گۓ۔جس کےلئے ہم نے رضا مندی ظاہر کی ،اور قیمت بھی ہم نے سرکار سے وصول کی ہے ۔