جموں و کشمیر کے کٹھوعہ کے رسانہ میں 2018 میں آٹھ برس کی بچی کے ساتھ ریپ کیا گیا اور اس کے بعد قتل کر دیا گیا۔ یہ معاملہ اب ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔
اطلاعات کے مطابق سن 2019 میں سیشن جج ڈاکٹر تیجویندر سنگھ نے اس معاملے میں ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے تین مجرمین کو عمر قید کی سزا سُنائی تھی لیکن اب سزا سُنانے والے جج کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے تحقیقات شروع کی گئی ہے۔
ڈاکٹر تیجویندر سنگھ پر الزام ہے کہ وہ قانونی چارہ جوئی کرنے والوں سے رقم وصولتے تھے۔
کٹھوعہ قتل کیس: سزا سُنانے والے جج کے خلاف تحقیقات شروع معاملہ سامنے آنے کے بعد جموں وکشمیر سے تعلق رکھنے والے سینیئر ایڈوکیٹ اور کٹھوعہ مجرمین کے وکیل انکور شرما نے اب کٹھوعہ ریپ کیس کے فیصلے پر ہی سوالات کھڑیں کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'جس طرح کی خبریں سامنے آرہی ہیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کٹھوعہ کیس میں بھی مذکورہ جج نے امتیازی فیصلہ سُنایا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'کیس سامنے آنے کے بعد یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے افراد کے خلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے'۔