شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے ریگی پورہ علاقے میں دس ماہ قبل فاضل نامی ایک طلبا کی پراسرار حالت میں لاش برآمد ہوئی تھی۔
کپواڑہ مبینہ قتل معاملہ: لواحقین کا احتجاج نوجوان کی ہلاکت کے بعد لواحقین نے کئی بار احتجاج کرکے انتظامیہ سے اس معاملے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کاورائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
گزشتہ دس ماہ سے اس معاملے کی تحققیات جاری ہے اور آج مزکورہ نوجوان کے لواحقین نے کپواڑہ میں احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے ملزمان کو پھانسی دینے کی مانگ کی ہے۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ ہمارا ایک ہی بِیٹا تھا جو اس دنیا سے چلا گیا لیکن ملزمان کے خلاف سخت سے سخت کاورائی کیوں نہیں ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ہلاکت میں ملوث افراد آزادانہ گھوم رہے ہیں۔لہذا انہیں فوری طور پر گرفتار کرکے سزا ملی چاہیے۔
ایس ایس کپواڑہ شری رام امبارکار نے لواحقین کو یقین دلایا کہ اس معاملے کی اصل حقیقت جلد سامنے لائی جائے گے اور ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 22 سالہ طالب علم فضل احمد میر 22 مئی 2020 کو لاپتہ ہوگیا تھا اور اس کی لاش 24 مئی 2020 کو وگبل جنگل علاقے سے برآمد ہوئی تھی۔
پولیس کے مطابق ہلاک شدہ نوجوان کو بترگام میں آخری بار اس کے ساتھیوں کے ساتھ نشے کی حالت میں ایک گاڑی میں دیکھا گیا تھا۔
اس معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے پولیس نے تین منشیات فروشوں کو گرفتا کیا تھا۔