پروفیسر طلعت احمد نے کہا کہ 'ہندی اور سنسکرت زبانیں بہت پہلے بولی جاتی تھیں۔ بھارت کی آبادی اتنی ہے کہ ہندی زبان کبھی ختم نہیں ہوسکتی اور جو طلبا ہندی بولتے پڑھتے ہیں ان کے لئے انگریزی سیکھنا ضروری ہے کیونکہ وہ ایک بین الاقوامی زبان ہے۔
پروفیسر طلعت احمد منگل کے روز کشمیر یونیورسٹی کے گاندھی بھون میں منعقدہ 'ہندی دیوس' تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ تقریب کا اہتمام یونیورسٹی کے شعبہ ہندی نے کیا تھا جس میں ڈین اسکول آف آرٹس پروفیسر للی وانٹ نے اعزازی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی۔ صدر شعبہ ہندی ڈاکٹر روبی زتشی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ ڈاکٹر زاہدہ جبین نے تقریب کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر بی کمار پاٹھک نے انجام دیے۔
وائس چانسلر نے کشمیری طلبا کو دوسری زبانوں کے ساتھ ساتھ ہندی سیکھنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا: 'ہندی کے فروغ کے لئے بھارت سرکار اپنی کوششیں جاری رکھی ہوئی ہے لیکن ہم لوگوں کی بھی حصہ داری ہونی چاہیے۔ آپ اردو اور کشمیری کے ساتھ ساتھ ہندی سیکھنے کی بھی کوشش کریں۔ ہندی جاننا بھی ضروری ہے'۔
وائس چانسلر نے تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ شعبہ ہندی کے اساتذہ کشمیر میں ہندی کے فروغ کے لئے کام کریں گے۔ ان کا کہنا تھا: 'مجھے امید ہے کہ صدر شعبہ ہندی ڈاکٹر ربی زتشی اور شعبہ سے وابستہ دیگر اساتذہ اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے اور کوشش کریں گے کہ ہندی زبان کشمیر میں زیادہ سے زیادہ بولی جائے'۔