اردو

urdu

ETV Bharat / state

کٹھوعہ معاملہ:' میری معصوم بچی کے ساتھ انصاف کب ہوگا'

دو سال قبل پوری دنیا کو جھنجھوڑنے والے کٹھوعہ ریپ و قتل معاملے کی متاثرہ بچی کے والد محمد یوسف پجوال نے کہا کہ 'میری معصوم بچی کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔'

کٹھوعہ معاملہ:' میری معصوم بچی کے ساتھ انصاف کب ہوگا'
کٹھوعہ معاملہ:' میری معصوم بچی کے ساتھ انصاف کب ہوگا'

By

Published : Mar 20, 2020, 5:29 PM IST

Updated : Mar 20, 2020, 6:48 PM IST

انہوں نے کہا کہ ' مجھے یہ جان کر تھوڑا اطمینان ملا کہ نربھیا کے سبھی چار قاتلوں کو پھانسی دی گئی ہے۔ اب میری بیٹی کے قاتلوں کو بھی پھانسی دیکر انصاف کے تقاضے پورے کئے جانے چاہیے۔'

محمد یوسف نے انٹرویو میں بتایا کہ 'ہماری پہلے سے ہی فریاد ہے کہ ہماری بیٹی کے قاتلوں کو پھانسی دی جائے۔ میں نے سنا کہ آج صبح پانچ بجے نربھیا کے قاتلوں کو پھانسی دی گئی۔ یہ سن کر مجھے تھوڑا اطمینان ملا'۔

تاہم ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ 'میری معصوم بچی کے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔ کسی کو پانچ سال تو کسی کو پچیس سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ایک ملزم کو چھوڑا گیا اور دوسرے ایک کی ٹرائل ابھی جاری ہے۔ حکومت کی مرضی ہوگی تو میری بچی کے قاتلوں کو بھی پھانسی ہوسکتی ہے'۔

محمد یوسف نے بتایا کہ' رسانہ میں اکثریتی طبقہ ان کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھتا ہے اور یہاں تک ان کا پانی تک روک دیا گیا تھا۔'

انہوں نے کہا: 'ہمارے یہاں دو تین مسلم پڑوسی ہیں ہم ان ہی کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے ہیں۔ ہم اکثریتی طبقہ کے علاقے میں اپنے مویشی چراتے تھے لیکن انہوں نے وہاں ہمارا داخلہ بند کردیا۔ انہوں نے ہمارا پانی روک دیا۔ وہ ہمیں بہت بری نظر سے دیکھتے ہیں'۔

محمد یوسف نے کہا کہ انہوں نے اپنی مقتولہ بچی کے سبھی کپڑے ضرتمندوں کو دے دیے ہیں کیونکہ ان کپڑوں کی طرف دیکھ کر ہمارے دل چھلنی ہوجاتے تھے۔

انہوں نے کہا: 'میرے دو بیٹے ہیں۔ دونوں اپنی بہن کو بہت یاد کرتے ہیں۔ اس کے کپڑے کچھ تھے جو ہم نے ضرورتمندوں کو دے دیے۔ ہم ان کپڑوں کو رکھ نہیں سکتے تھے۔ کیونکہ ان کو دیکھ کر ہمارے دل چھلنی ہوجاتے تھے'۔

کمسن بچی کے والد نے کہا کہ کٹھوعہ معاملہ پوری دنیا تک پہنچنے کے بعد جو پیسے مختلف جگہوں سے آئے تھے ان کا پتہ ہی نہیں چلا کہ وہ کہاں گئے۔

بتادیں کہ ضلع کٹھوعہ کے تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گائوں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی جو کہ گجر بکروال طبقہ سے تعلق رکھتی تھی، کو 10 جنوری 2018ء کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نزدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔

کرائم برانچ پولیس نے اپنی تحقیقات میں کہا تھا کہ آٹھ سالہ بچی کو رسانہ اور اس سے ملحقہ گائوں کے کچھ افراد نے عصمت دری کے بعد قتل کیا۔ تحقیقات کے مطابق متاثرہ بچی کے اغوا، عصمت دری اور سفاکانہ قتل کا مقصد علاقہ میں رہائش پذیر چند گوجر بکروال کنبوں کو ڈرانا دھمکانا اور ہجرت پر مجبور کرانا تھا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ کمسن بچی کو اغوا کرنے کے بعد ایک مقامی مندر میں قید رکھا گیا تھا جہاں اسے نشہ آور ادویات کھلائی گئی تھیں اور قتل کرنے سے پہلے اسے مسلسل درندگی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

Last Updated : Mar 20, 2020, 6:48 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details