وادیٔ کے اکثر اور بیشتر آبی پناہ گاہوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے ان کی حالت ناگفت بہہ بنی ہوئی ہے۔ وہیں سرینگر کے مشہور ڈل جھیل کی حالت بھی ان آبی وسائل سے کچھ مختلف نہیں ہے۔
کشمیر: آبی پناہ گاہوں کی حالت زار گذشتہ ایک ماہ سے اس ڈل جھیل میں متعلقہ محکمہ کی جانب سے کوئی صفافی عمل میں نہیں لائی گئی ہے جس کے چلتے اس کی حالت دن بدن بدتر ہوتی جارہی ہے۔
اگرچہ مرکزی حکومت نے ڈل جھیل کی شان رفتہ بحال کرنے کے لیے غیر قانونی طور پر آباد لوگوں کو دوسری جگہوں پر منتقل کرنے اور ان کی باذآباد کاری کے لیے وافر مقدار میں رقومات فراہم کی ہے۔ تاہم جیل کی اس بگڑھتی صورتحال سے یہ عندیہ ضرور ملتا ہے کہ ان رقومات کا صحیح استعمال نہیں کیا جارہا ہے۔
ڈل جھیل کو گھاس پھوس اور گندگی نے ہر طرف گھیر لیا ہے۔ دنیا بھر میں مشہور و معروف اس ڈل کی حیئت خراب ہوتے چلی جارہی ہے۔ وہیں دلکش اور خوبصورت مناظر پیش کرنے والے ڈل جھیل کا پانی مکمل طور پر آلودہ ہوگیا ہے۔آجکل اس کے پانی کو ہاتھ میں اٹھانے کی دور اسے چھونا بھی گوار نہیں ہوتا ہے۔
اگرچہ ڈل جھیل کی صاف صفائی محکمہ جموں و کشمیر لیکس اور واٹر ویز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذمہ ہے تاہم آج کل یہ محکمہ کہی نظر نہیں آرہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جھیل کی صاف صفائی کی طرف توجہ دیا جائے۔