سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر وادی کے باشندگان نے لاک ڈاؤن سے انہیں گھر میں بیٹھ کر ہورہی مشکلات کو بیان کیا ہے۔ ان مشکلات میں سب سے زیادہ معاملات ذہنی دباؤ اور گھر سے صحیح ڈھنگ سے کام نہ ہو پانے کی شکایتیں تھی۔
کشمیر: لاک ڈاؤن کے سبب کئی افراد ذہنی پریشانی میں مبتلا جب اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے وادیٔ کے ماہرین نفسیات سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ' لاک ڈاؤن سے لوگوں میں ذہنی دباؤ ہونا عام بات ہے لیکن انتظامیہ کی جانب سے اٹھایا گیا قدم انہی کی حفاظت کے لئے ہے۔ 'ایس ایم ایچ ایس کے سینیئر ماہر نفسیات ڈاکٹر جنید نبی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص گفتگو کے دوران بتایا کہ " گھر میں محدود رہنا آسان بات نہیں ہے۔ آپ کی روزانہ کی مصروفیت میں تبدیلی آتی ہے اس لیے ذہن پر دباؤ بڑھتا ہے۔
آپ کو چاہیے کہ آپ گھر کے سے کام کرتے وقت بقاعدگی سے وقفوں پر وقفے لیں اور خود کو کسی نہ کسی کام میں مصروف رکھیں۔'ان کا کہنا تھا کہ " یہی صحیح وقت ہے جب آپ اپنے اہل خانہ کے اراکین اور بچوں کو وقت دے سکتے ہیں۔ یا پھر اپنے شوق پورے کرسکتے ہیں۔ ہماری روزمرہ کی زندگی میں ان سب کے لئے وقت ملتا ہی نہیں۔ اگر آپ اس وقت کو ایک موقع کے طور پر لے کر اپنی خواہشات کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے تو ذہنی دباؤ سے بچ پائیں گے۔'کورونا وائرس کی جنگ لڑ رہے ڈاکٹروں، سکیورٹی فورسز اور صحافیوں کو ہدایت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " وائرس آف فائٹ اگینسٹ کورونا وائرس میری گزارش ہے کہ وہ اس وقت زمینی سطح پر کام کر رہے ہیں اور وہ بھی ذہنی دباؤ میں مبتلا ہوسکتے ہیں اور ہو رہے ہیں۔
اسی لئے انہیں بھی اپنا کام کرتے وقت ذہن کی وضاحت کرنی چاہیے۔ لمبی لمبی سانسیں لینی چاہیے اور اپنے ساتھیوں سے مذاق کرتے رہنا چاہیے۔ اس سے کافی اچھے نتائج ملیں گے۔"ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگ تمباکو نوشی سے اپنا ذہنی دباؤ کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ بالکل غلط ہے۔ ایسے لوگوں کو ہم سے فون پر رابطہ کرنا چاہیے ہم انہیں دباؤ سے نجات پانے کے اچھے مشورے فراہم کر سکتے ہیں۔