غازی عبداللہ ایک مارے گئے عسکریت پسند کے فرزند ہیں۔اُنہوں نے مشکل وقت میں اپنی تعلیم جاری رکھی۔ محض دو برس کی عمر میں باپ کا سایہ سر سے اُٹھ جانے کے بعد غازی کو کشمیر کے ایک یتیم خانہ میں داخل کیا گیا ۔جس نے غازی کو مشکل حالات میں کامیاب انسان بننے کے لئے ہمت دی اور حالات کا ڈَٹ کر مقابلہ کیا۔
کے اے ایس امتحان میں کامیاب غازی عبداللہ کو فوج نے اعزاز سے نوازا اسی سلسلے میں فوج نے بھی اُن کو اعزاز سے نوازا ۔بٹ پورہ گندنہ کے غازی عبداللہ کے ابتدائی دِن انتہائی مشکلات اور یتیمی میں گزرنے کے بعد آج ایک آفیسر بننے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
غازی عبداللہ نے فوج کی طرف سے اُن کے اعزاز میں منعقدہ تقریب کے دوران شرکاء کو اپنی زندگی کے سفر جس میں ایک غریب بچے کے کامیاب آفیسر بننے کی کہانی بتائی اور دیگر نوجوانوں کو بھی اس جانب راغب کیا کہ وہ کیسے اپنے مستقبل کو بہتر بنا سکتے ہیں ۔
اُنہوں نے کامیابی حاصل کرنے کے لئے کڑی محنت لگن کے ساتھ تعلیم حاصل کرنے کی تلقین کی ۔تقریب کے آخر میں غازی عبداللہ نے وہاں موجود تمام طلباء سے ملاقات کی اور اُن کے کامیابی کے متعلق سوالوں کا جواب بھی دیا۔
انہوں نے تمام نوجوانوں کو پڑھنے لکھنے کی اپیل کی اور یقین دیلایا کہ اگر انسان کی محنت اور کوشش ہو تو وہ کبھی بھی ناکام نہیں ہوتا۔