جموں و کشمیر پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ صحافی آصف سلطان کو اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے کے لیے نہیں بلکہ عسکریت پسندوں کی حمایت اور انہیں پناہ دینے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔
گزشتہ شام پولیس نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کشمیر زون پولیس کے ذریعے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'آصف سلطان کو صحافت کے لیے گرفتار نہیں کیا گیا۔ ان پر سنہ 2018، اگست کی بارہ تاریخ کو ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت کے ذمہ دار عسکریت پسندوں کی حمایت اور انہیں پناہ دینے کے الزامات عائد ہیں۔ ان کے خلاف پولیس اسٹیشن میں یہ معاملہ زیرِ ایف آئی آر نمبر173/2018 درج ہے۔'
یہ بھی پڑھیں
پولیس کا بیان کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی جانب سے ان کی رہائی کے لئے چلائی گئی مہم کے جواب میں آیا ہے۔ سلطان گزشتہ دو برسوں سے زیرِحراست ہیں۔
سی پی جے کے مطابق 'کشمیری صحافی آصف سلطان کو گزشتہ دو برسوں سے اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے کے لیے رکھا گیا ہے۔ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے ان کے معاملے پر سماعت میں تاخیر ہو رہی ہے۔ سلطان کا صرف قصور یہ ہے کہ وہ صحافی ہیں۔ ان کی رہائی جلد سے جلد عمل میں لائی جانی چاہیے۔'
وہیں پولیس کا کہنا ہے کہ 'ہماری جانب سے آصف کے معاملے میں عدالت کے سامنے چارج شیٹ پیش ہو چکی ہے اور اس وقت معاملہ زیرِ سماعت ہے۔'