جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (کشمیر) نے منگل کے روز سرینگر کے لاوے پورہ علاقے میں ہوئے تصادم میں تین نوجوانوں کی ہلاکت پر ہائی کورٹ کے ایک سیٹنگ جج کی جانب سے اعلی سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق 'طلبا کی ہلاکت سے نہ صرف کشمیر بھر میں صدمے کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ وکلاء برادری کو بھی اتنا ہی صدمہ پہنچا ہے۔ یہ جان کر تکلیف ہو رہی ہے کہ ہلاک ہونے والے نوجوانوں کا عسکریت پسندی سے کوئی تعلق نہیں تھا، وہ کسی عسکریت پسند کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ ملوث نہیں تھے۔ ان کے اہل خانہ کے بیان کے مطابق وہ بے قصور تھے۔'
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'بار ایسوسی ایشن نے اس معاملے میں ہائی کورٹ کے ایک سیٹنگ جج کی جانب سے اعلی سطح کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اصل اور حقائق کو عوام کے سامنے لایا جائے اور مجرموں کو سخت سزا دی جائے۔'
اس سے قبل ایسوسی ایشن نے ایڈووکیٹ نذیر احمد رنگا کی صدارت میں اپنے ایگزیکیوٹیو ممبروں کا ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ اجلاس کے دوران سکیورٹی فورسز کے ذریعہ حالیہ تین کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت پر دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس میں یہ قرارداد بھی منظور کی گئی کہ بار ایسوسی ایشن کا وفد متوفی نوجوانوں کے اہل خانہ سے ملنے جائے۔
پیر کے روز یعنی 30 دسمبر 2020 کو تصادم آرائی کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے تینوں نوجوانوں کے لواحقین نے مسلسل چھٹے دن احتجاج کیا اور جموں و کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ہلاک شدہ نوجوانوں کی لاشوں کو تدفین کے لئے واپس کردیں۔