محرم الحرام کے پیش نظر حکام نے عام لوگوں کی نقل و حرکت پر اضافی بندشیں عائد کی ہیں جسکی وجہ سے صحافیوں کے معمولات بھی متاثر ہوئے ہیں۔حکام نے اس برس محرم کی مناسبت سے منعقد ہونیوالے تمام جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کی ہے۔
کشمیر: خواتین صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت اطلاعات کے مطابق ایک معروف میڈیا ادارے سے وابستہ ایک خاتون جرنلسٹ کو سیکیورٹی فورسز نے پیشہ وارانہ ذمہ داریاں اجنام دینے سے باز رکھا اور احتجاج کرنے پر اسکے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا۔
اس حوالے سے آج خواتین صحافیوں کی ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں پولیس کی جانب سے خواتین صحافیوں پر کیے گئے غیض و غضب کی مذمت کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ روز ایک خاتون صحافی کے ساتھ پولیس نے جہانگیر چوک کے پاس بدسلوکی کی جب وہ ڈلگیٹ کی طرف پیشہ وارانہ خدمات انجام دینے جارہی تھی۔ کرفیو پاس اور شناختی کارڈ کے باوجود بھی صحافی کو آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اس کے علاوہ سرینگرجے زڑی بل علاقے میں محرم کے جلوس کی عکس بندی کے دوران چار صحافیوں کی پٹائی کی گئی۔وادی میں متعدد صحافیوں کی جانب سے سکیورٹی فورسز کے خلاف ہراسانی اور بدسلوکی کی شکایتیں موصول ہورہی ہیں۔
مقامی صحافیوں کے مطابق وادی میں 35ویں روز بھی مسلسل بندشوں اور قدغنوں سے کاروبار زندگی معطل ہے ، لوگ گھروں میں ہی محصور ہیں اور فون، انٹرنیٹ پر پابندی سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ صحافیوں کو بھی اپنی پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے میں گونا گوں مشکلات کا سامنا ہے۔
حکام کا تاہم کہنا ہے کہ صحافیوں کے لیے سرینگر میں ایک عارضی میڈیا سینٹر قائم کیا گیا ہے۔