تازہ امتناعی احکامات سے وادی کی مجموعی صورتحال پر کوٗی اثر نہیں پڑا ہے کیونکہ وادی میں پہلے سے ہی صورتحال مخدوش ہے۔
حالیہ برفباری کے بعد موسم میں تبدیلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے لوگ خرید و فروخت کیلئے کھروں سے باہر نکلنے لگے ہیں۔
تازہ امتناعی احکامات سے وادی کی مجموعی صورتحال پر کوٗی اثر نہیں پڑا ہے کیونکہ وادی میں پہلے سے ہی صورتحال مخدوش ہے۔
حالیہ برفباری کے بعد موسم میں تبدیلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے لوگ خرید و فروخت کیلئے کھروں سے باہر نکلنے لگے ہیں۔
بتادیں کہ وادی کشمیر میں 5 اگست سے تمام تعلیمی ادارے بند ہے۔وہیں وادی کشمیر کے بالائی علاقوں کے ساتھ ساتھ میدانی علاقوں میں بھی تین روز سے برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔جس کی وجہ سے وادی میں معمولات زندگی متاثر ہوئے ہیں اور جمعرات کی صبح سے بجلی کی سپلائی میں بھی خلل پڑا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا تھا کہ بابری مسجد ملکیت مقدمہ کا آج 10.30 بجے فیصلہ سنایا جائے گا۔
مرکزی حکومت نے 31 اکتوبر کو جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ ختم اور اسے مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا۔