رویندر شرما نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں رکھنا جمہوریت کو ختم کرنے کے برابر ہے۔
فاروق عبداللہ کو اب پبلک سیفٹی ایکٹ(پی ایس اے) کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے، جس کے تحت حکام کسی بھی فرد کو بغیر کسی مقدمے کے دو سال کے لیے حراست میں لے سکتے ہیں۔
'فاروق عبداللہ پر پی ایس اے غیر قانونی اور غیر آئینی' رویندر شرما نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا، یہ بھارتی جمہوریت میں ایک سیاہ تاریخ بن گئی۔
انہوں نے کہا کہ 'کس طرح ایک سیاست دان پر پی ایس اے لگا کر حراست میں لیا گیا جبکہ ان کو دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل ہی نظر بند کیا گیا ۔'
رویندر شرما نے کہا کہ 'فاروق عبداللہ کی طرف سے کوئی ایسا متنازع بیان نہیں آیا جس کی وجہ سے ملک، ریاست یا امن کو خطرہ ہو تو ان پر پی ایس کیوں لگایا گیا۔'
انہوں نے کہا کہ 'فاروق عبداللہ مسلسل 44 روز سے نظر بند ہیں، اگر تب عوامی تحفظ کا کوئی خطرہ نہیں تھا تو وہ اب ملک کے لیے کس طرح کا خطرہ بن گئے ہیں۔'
واضح رہے کہ 5 اگست کو ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے ہی ہند نواز سیاسی جماعتوں کے سربرہان اور کئی سیاسی رہنما نظر بند ہیں۔ ان رہنماؤں میں ریاست جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور رکن پارلیمان فاروق عبداللہ بھی شامل ہیں۔