شوپیان کے شرمال علاقے میں 14 اکتوبر کو نامعلوم بندوق برداروں نے ایک ٹرک ڈرائیور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد اسے ٹرک سمیت نذر آتش کر دیا تھا۔
شوپیان میں غیر ریاستی ڈرائیورز اور تاجر خوفزدہ
اس واقعے کے بعد شوپیان کے ترینج نامی گاؤں میں بندوق برداروں نے سیب کاروباریوں پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ایک کاروباری ہلاک جبکہ دوسرا شدید زخمی ہو گیا تھا۔
ان واقعات کے بعد غیر ریاستی ڈرائیور اور کاروباریوں میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ ان دنوں وادی کشمیر میں سیب پوری طرح سے تیار ہو چکے ہیں اور انہیں ملک کی باقی ریاستوں میں فروغ کرنے کے لیے بھیجا جارہا ہے۔
غیر ریاستی ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ 'ہم یہاں پر اپنی روزی روٹی کمانے کے لیے آتے ہیں مگر ڈرائیور اور تاجر کی ہلاکت کے بعد ہم ڈر محسوس کر رہے ہیں۔'
خیال رہے کہ جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع شوپیان میں غیر ریاستی باشندوں کی ہلاکت کے معاملے میں پولیس نے پوسٹرز جاری کیے ہیں۔ ان پوسٹرز میں دو عسکریت پسندوں کی تصاویر ہیں۔
جموں و کشمیر پولیس کا دعویٰ ہے کہ 'دونوں عسکریت پسند غیر ریاستی سیب کاروباری اور ٹرک ڈرائیور کی ہلاکت میں ملوث ہیں۔'
اس سے قبل جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کشمیر میں غیر مقامی باشندوں کی ہلاکت پر رنج و غم کا اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ 'پاکستان ریاست میں حالات بگاڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔'
قابل ذکر ہے کہ نامساعد حالات کے باعث اگرچہ غیر ریاستی سیاح، طلبا و کاریگر وادی چھوڑ گئے ہیں لیکن اینٹ بھٹوں پر یومیہ کام کرنے والے مزدور اب بھی مقیم ہیں اور اپنے کام میں مصروف ہیں۔