محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں سال گزشتہ کے پانچ اگست کو انٹرنیٹ پر حکومت کی طرف سے عائد کی گئی پابندی کی دنیا کے کسی بھی جمہوری نظام میں مثال نہیں ملتی ہے۔'
تاریگامی نے کہا کہ' قوسی سطح کے سول سوسائٹی گروپوں، دانشوروں، قلم کاروں اور مفکروں کے احتجاج کا ہی یہ نتیجہ ہے کہ یہاں ٹوجی موبائل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا بحال ہوا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ' وقت کی ضرورت ہے کہ فور جی موبائل انٹرنیٹ خدمات بھی بحال کی جائیں تاکہ طلبا، تجار اور دیگر پیشہ ور لوگوں کو در پیش مسائل حل ہوسکیں۔'
تاریگامی نے کہا کہ 'انٹرنیٹ کی پابندی سے جموں کشمیر کی اقتصادیات کو بے تحاشا نقصان اٹھانا پڑا ہے اور کئی شعبے مکمل طور پر ٹھپ ہوچکے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'انتظامیہ کو مستقبل میں ایسے فیصلے لینے سے اجتناب کرنا چاہئے۔'