سیاحتی سرگرمیاں مکمل طور پر ٹھپ ہیں۔ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آواجاہی کلی طور پر معطل ہے تاہم بڑی تعداد میں نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔
وادی میں مواصلاتی خدمات پر جاری جزوی پابندی 41 ویں دن میں داخل ہوگئی۔ فون اور انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے طلباء، روزگار کی تلاش میں محو نوجوان اور پیشہ ور افراد سخت پریشان ہیں۔ ملکی و غیر ملکی یونیورسٹیوں میں داخلے کے خواہشمند طلباء اور روزگار ڈھونڈنے میں مصروف نوجوانوں کو آن لائن فارم جمع کرنے کے لیے جموں یا ملک کی دوسری ریاستوں کا رخ کرنا پڑرہا ہے۔ پیشہ ور افراد کی ایک بڑی تعداد جن کا کام کاج انٹرنیٹ پر منحصر ہے پہلے ہی کشمیر چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
تاہم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وادی کے ہر ضلعے میں انٹرنیٹ کونٹر کھولے جائیں گے جہاں طلباء سکالرشپ اور دیگر آن لائن فارم جمع کریں گے۔
وادی میں ریل خدمات مسلسل 41 ویں دن بھی معطل رہی۔ ریلوے عہدیدار نے کہا کہ ریل خدمات سرکاری احکامات پر معطل رکھی گئیں اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی بحال کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ریل خدمات کی معطلی سے محکمہ کو قریب ایک کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پائین شہر میں لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر کوئی پابندیاں عائد نہیں ہیں تاہم لوگوں کو ایک جگہ جمع ہونے سے روکنے اور پتھرائو کرنے والے نوجوانوں سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی ہے۔جامع مسجد کو بدستور مقفل رکھا گیا ہے اور کسی کو بھی اس کے دروازوں کے سامنے ٹھہرنے یا گاڑی کھڑا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔