ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران سنیل شرما ،جو بی جے پی کے کشمیری معاملات کے نگران ہیں، نے کہا کہ کشمیر کے ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو دفعہ 370کے خاتمے کے بعد اس لئے حراست میں لیا گیا تاکہ وہ ' عام لوگوں کی معمول کی زندگی میں کوئی رخنہ نہ ڈالیں۔'
' کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے' ماضی میں وادی کے حالات کو خراب کرنے میں ہند نواز سیاسی جماعتوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے شرما نے کہا کہ ' ان جماعتوں کے قائدین کو قید کرنے کا مقصد ہی کشمیر کی مجموعی صورتحال کو بہتر بنانا ہے'
انہوں نے کہا کہ 'کشمیر کی مقامی سیاسی جماعتیں دفعہ 370اور 35 اے کو ہٹانے پر سیاسی روٹیاں سیکنا چاہتی تھیں تاہم انکے لیڈروں کو نظر بند کرکے وہ موقع فراہم نہیں کیا گیا۔'
سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ' وہ خود تو دلی کے وفادار ہیں مگر یہاں کے عوام کو بہکا رہے تھے'۔
شرما نے مزید کہا کہ ' جموں و کشمیر کے باشندوں کو ملک میں کسی بھی جگہ رہنے، تجارت کرنے اور زمین و جائیداد خریدنے کے علاوہ نوکری کرنے کی بھی خوب آزادی ہے لیکن دفعہ 370کی وجہ سے غیر کشمیری باشندوں کو یہ سب اختیارات ریاست میں حاصل کیوں نہیں تھے۔'
شرما نے کہا کہ مرکزی حکومت کے اس فیصلے سے اب ملک کا کوئی بھی باشندہ جموں و کشمیر میں رہائش اختیار کر سکتا ہے۔'
شرما نے کہا کہ 'بی جے پی کا ایجنڈا سیاسی حریفوں کو کچلنے اور ختم کرنے کا نہیں ہے بلکہ رہائی کے بعد وہ پھر سے سیاسی میدان میں آکر بھاجپا کے مد مقابل انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔'
کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے سنیل شرما نے دعویٰ کیا کہ ' وادی کے حالات بہتر ہیں، معمول کی زندگی رواں دواں ہے، لیکن چند شر پسند اور قوم مخالف عناصر عوام خصوصا دکانداروں کو ڈرا دھمکا کر حالات کو بگاڑنا چاہتے ہیں لیکن گورنر انتظامیہ انکے ان منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیگی۔