واضح رہے کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد سرحدی علاقہ گریز میں پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے دوران رہائشی علاقوں میں گولہ باری کی وجہ سے متعدد رہائشی مکانات تباہ ہونے کے ساتھ ساتھ کئی افراد زخمی ہو گئے تھے جنہیں انتظامیہ نے ضلع ہیڈکوارٹر منتقل کیا تھا۔
'کمیونٹی بنکرز کے بجائے نجی بنکرز کی تعمیر کی جائے' گریز علاقے میں کمیونٹی بنکرز کی تعمیر سے گریزی عوام میں جہاں ایک طرف خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے وہیں ان کا ماننا ہے کہ' 25بنکر اتنی آبادی کے لئے کافی نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ' بنکروں کی تعمیر کا سلسلہ جلد سے جلد شروع کیا جانا چاہیے تاکہ علاقے میں قیمتی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔'
خیال رہے کہ سرحدی علاقہ گریز اور تلیل میں ایل او سی تقریباً 80کلومیٹر پر محیط ہے جہاں ’’25 بنکر بالکل ناکافی ہے۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی شخص نے کہا کہ ' گریز علاقے بھی پونچھ اور راجوری کے مانند حد متارکہ سے متصل علاقہ ہے جہاں آئے روز آر پار گولیوں کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔'
مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'چند مہینے قبل راجوری اور پونچھ میں بھی جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کے بعد سینکڑوں بنکر بنانے کی منظوری دی تھی۔'
گریزی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ' ان کے علاقے میں بھی کمیونٹی بنکر کے بجائے نجی بنکروں کی تعمیر کی جائے۔'
واضح رہے کہ شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے سرحدی قصبہ گریز میں لائن آف کنٹرول پر اور بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں سرحد کے اس پار 15 رہائشی مکانات جل کر خاکستر ہوگئے ہیں۔