جموں و کشمیر میں گزشتہ برس نومبر میں پہلی مرتبہ منعقد کیے جانے والے ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات کے تنائج کا ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے، لیکن منتخب ہوئے ڈی ڈی سی ممبران حیران ہیں کہ انتظامیہ کی جانب سے ایک ماہ کے بعد بھی کونسل تشکیل دینے کے لیے لازمی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جارہا ہے۔
ہمیں نمائندگی کرنے سے دور رکھا جارہا ہے: ڈی ڈی سی ممبران جموں و کشمیر یونین ٹریٹری میں مرکز کی جانب سے پنچایتی راج ایکٹ میں ترمیم کرنے کے بعد پہلی مرتبہ ڈی ڈی سی انتخابات منعقد کیے گئے تھے۔
اس سے قبل پنچایتی نظام تک ہی یہاں نمائندوں کا انتخاب ہوتا تھا۔تاہم نئے ایکٹ کے مطابق جموں و کشمیر کے 20 اضلاع سے کل 280 ممبران منتخب ہوئے اور ہر ضلع میں سے 14 ڈی ڈی سی ممبر کا انتخاب کیا جائے گا۔
ایکٹ کے مطابق ہر ضلع میں ضلع ترقیاتی کونسل تشکیل دی جائے گی جس کی سربراہی منتخب چیئرپرسن کے ذمے ہوگی- اس کے مطابق انتخابات کے تنائج کے بعد 20 روز میں یہ کونسل تشکیل دینا لازمی ہے لیکن ایک ماہ بعد بھی ابھی کونسلز تشکیل دینا غیر یقینی نظر آرہا ہے۔
ممبران نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لوگوں نے ان کو روزمرہ مسائل حل کرنے کے لیے منتخب کیا ہے، لیکن انتظامیہ ان کو لوگوں کی نمائندگی کرنے سے محروم کر رہی ہے۔
پہلی بار منعقدہ کیے جانے والے ڈی ڈی سی انتخابات میں بی جے پی نے 75 حلقوں میں کامیابی حاصل کی جبکہ پیپلز الائنس فار ڈیکلیریشن نے انتخابات میں سب سے زیادہ 110 سیٹیوں پر کامیابی حاصل کی۔
بی جے پی حکومت نے انتخابات کے کامیابی کا سہرا اپنی ہی سر باندھا اور انتخابات کو جمہوریت کہ جیت قرار دیا ہے۔