بتادیں کہ مرکزی حکومت کے جموں و کشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف غیر اعلانیہ ہڑتال کے ہفتہ کے روز تین ماہ پورے ہوئے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق پیر کو 92 ویں دن بھی وادی کے یمین و یسار میں بازار دن میں بند ہی رہے۔
تاہم صبح اور شام کے وقت بازار کھل گئے اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل بھی بحال ہونا شروع ہوئی جس سے معمولات زندگی قدرے بحال ہوتے ہوئے نظر آئی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ 'پیر کے روز صبح کے وقت شہر سری نگر کے کئی علاقوں میں لوگ ٹریفک جام میں پھنس گئے جس کو دیکھ کر لگتا تھا کہ نجی گاڑیوں کا سیلاب امڈ آیا ہے۔'
سرینگر کے پائین و بالائی علاقوں میں صبح کے وقت تمام بازار کھل گئے اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل بھی جاری رہی تاہم بعد ازاں گیارہ بجنے سے قبل ہی تمام دکان بند ہوئے لیکن سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی بھر پور نقل و حمل جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل دن بھر جاری رہی۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ چھاپڑی فروش بھی سڑکوں کے کناروں پر ڈیرا زن تھے اور مختلف اشیائے ضروریہ بشمول سبزی و گرم ملبوسات بیچنے میں مصروف عمل تھے۔
وادی کے دیگر شمال وجنوب کے ضلع صدر مقامات وقصبہ جات میں بھی پیر کے روز اگرچہ دن میں دکان بند رہے تاہم بعض علاقوں میں دوپہر کے بعد تمام بازار کھل گئے جبکہ بعض علاقوں میں صبح کے وقت بھی اور شام کے وقت بھی بازار کھلے رہے اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل جاری رہی اگرچہ پبلک ٹرانسپورٹ جزوی طور چلتا رہا تاہم نجی گاڑیوں کا رش معمول سے بھی زیادہ دیکھا گیا۔
ادھر وادی میں ریل سروس گزشتہ تین ماہ سے لگاتار بند ہے جس کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ریل سروس کو لوگوں، ریلوے عملے اور املاک کے تحفظ کے پیش نظر معطل رکھا گیا ہے۔
وادی میں اگرچہ مواصلاتی ذرائع پر عائد پابندی کو بتدریج ہٹایا جارہا ہے تاہم انٹرنیٹ سروس تین ماہ بیت جانے کے باوجود بھی معطل ہے جس کے باعث مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں بالخصوص صحافیوں اور طلبا کو متنوع مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
صحافیوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کی معطلی کی وجہ سے انہیں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے لئے روز محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں حاضر ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ سے انٹرنیٹ سروس کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کی بحالی کے مطالبے کو دوہرایا ہے.
وادی کے سرکاری دفاتر اور بنکوں میں معمول کا کام کاج بحال ہوا ہے تاہم تعلیمی اداروں میں پانچ اگست کے بعد درس وتدریس کا عمل بحال نہیں ہوسکا اگرچہ انتظامیہ نے تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کے اعلانات کئے اور تعلیمی ادارے کھل بھی گئے لیکن طلبا نے گھروں میں بیٹھنے کو ہی ترجیح دی۔ نامساعد حالات کے بیچ ہی سٹیٹ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی طرف سے دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات شروع ہوئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں گزشتہ تین ماہ سے بیشتر مین اسٹریم لیڈران مسلسل نظر بند ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق پی ایس اے کے تحت اپنی ہی رہائش گاہ پر بند ہیں جبکہ اُن کے فرزند اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی ہری نواسن میں اسیری کے دن کاٹ رہے ہیں۔ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی فی الوقت نظر بند ہی ہیں۔ مزاحمتی لیڈران بشمول سید علی گیلانی اور میرواعظ مولوی عمر فاروق بھی مسلسل نظر بند ہیں