اردو

urdu

ETV Bharat / state

کشمیر میں آج بھی معمولات زندگی مفلوج

وادی کشمیر میں آج مسلسل 55ویں روز بندشیں بدستور جاری ہیں جبکہ وادی بھر میں فون و انٹرنیٹ خدمات کی معطلی بھی تاحال جاری ہیں۔

کشمیر میں آج بھی معمولات زندگی مفلوج

By

Published : Sep 28, 2019, 1:05 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 8:21 AM IST

اطلاعات کے مطابق سرینگر اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹرز میں دکانیں و تجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل ہے۔ تاہم جہاں ہڑتال کے دوران سڑکوں پر چلنے والی نجی گاڑیوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے وہیں اب کچھ سڑکوں بارہمولہ جموں ہائی وے پر چھوٹی مسافر گاڑیاں بھی چلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

کشمیر میں آج بھی معمولات زندگی مفلوج

گرچہ دکانیں و تجارتی مراکز دن کے وقت مکمل طور پر بند رہتے ہیں تاہم وادی کے کچھ بازاروں میں صبح کے وقت رونق دیکھی جارہی ہے۔

وادی میں موبائل فون و انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی آج 55ویں دن میں داخل ہوگئی۔ مواصلاتی خدمات پر پابندی کی وجہ سے اہلیان کشمیر کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پیشہ ور افراد کا کام اور طلباء کی پڑھائی بری طرح سے متاثر ہے۔ طلباء اور روزگار کی تلاش میں برسر جدوجہد نوجوان آن لائن فارم جمع نہیں کرپا رہے ہیں۔

وادی میں جموں خطے کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات بھی 5 اگست سے لگاتار معطل ہیں۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ سروسز مقامی پولیس و سول انتظامیہ کی ہدایت پر معطل رکھی گئی ہے اور مقامی انتظامیہ سے گرین سگنل ملتے ہی بحال کی جائیں گی۔ ان کے مطابق ریلوے کو اب تک زائد از ڈیڑھ کروڑ روپے کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

وادی بھر میں تعلیمی ادارے گزشتہ زائد از ڈیڑھ ماہ سے بند پڑے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں ان میں طلباء کی حاضری صفر کے برابر ہے۔ اگرچہ سرکاری دفاتر کھلے ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی جارہی ہے۔ لوگ بھی دفاتر کا رخ نہیں کرپاتے ہیں۔

انتظامیہ نے بی جے پی کو چھوڑ کر تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو نظر بند رکھا ہے۔ نیشنل کانفرنس صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے۔ انہیں اپنے ہی گھر میں بند رکھا گیا ہے۔ علاحدگی پسند لیڈران بھی خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔ وادی میں جاری موجودہ ہڑتال کی کال کسی جماعت نے نہیں دی ہے۔

انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم اس کے برعکس سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سرینگر کے دو تین ہسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لئے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

Last Updated : Oct 2, 2019, 8:21 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details