وادی کشمیر میں گزشتہ دو ہفتوں کے بعد اب پائین شہر سرینگر میں خاردار تاروں کو عرضی طور پر ہٹا دیا گیا ہے اور بندشوں میں نرمی برتی جارہی ہے۔
دوسری جانب انتظامیہ نے گذشتہ روز سے مڈل اسکولوں کو کھولنے کی ہدایت جاری کی تھی تاہم اسکولوں میں ایک بھی طالب علم نہیں دیکھا گیا۔ درس و تدریس کا سلسلہ پوری طرح منقطع ہے۔
وادی کشمیر میں حالات معمول پر لانے کے لیے حکومت کے اقدامات جاری ہیں۔ جہاں گورنر انتظامیہ سرینگر کے بیشتر علاقوں میں لینڈ لائن سروس بحال کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے وہیں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ زمینی سطح پر ایسا کچھ بھی نظر نہیں آ رہا ہے اور اب بھی رابطہ کرنے کے لیے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
وادی میں دوکانیں، کارروباری ادارے، تمام تر تعلیمی ادارے بند ہیں۔اس سے قبل انتظامیہ نے وادی کشمیر میں پرائمری سطح کے اسکولوں کو کھولنےکی ہدایت جاری کی گئی تھی لیکن سرینگر میں 190 اسکولوں میں سے صرف 95 اسکول کھولنے کے دعوے کیے گئے لیکن وہاں بھی ویرانی نظر آئی، طلبا اسکول نہیں پہنچے۔
وہیں دوسری جانب سرکاری دفاتر میں بھی ملازمین کی حاضری نہ کے برابر دیکھی جارہی ہے۔