جموں یونیورسٹی میں شبعہ اردو کی جانب سے جموں و کشمیر اور بنگلہ دیش میں تخلیقی اردو ادب کے موضوع پر بین الاقوامی سمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں اردو ادب کی دنیا سے وابستہ ملک کی مشہور شخصیات نے شرکت کی۔ Seminar on Creative Urdu Literature in JK and Bangladesh
جموں یونیورسٹی میں تخلیقی اردوادب پر دوروزہ بین الاقوامی سیمینارکا افتتاح
اس موقع پرڈاکٹر محمد غلام ربانی پروفیسر شعبہ اردو، (ڈھاکہ یونیورسٹی بنگلہ دیش) اور پروفیسر نعیم انیس (کلکتہ )مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ پروفیسر محمد ریاض احمد صدرشعبۂ اردو، جموں یونیورسٹی بھی ایوان صدارت میں موجود تھے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر نعیم انیس نے کہاکہ اردو زبان کی شیرینی، اس کی شاعری اور نثر پر خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے اردو کو ہندوستانی زبان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس زبان نے ہندوستان کو متحد کرنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی جدوجہد آزادی میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ شعراء اور ادیبوں نے اس زبان کی خدمت بلالحاظ مذہب و ملت کرنے میں کوئی کسرباقی نہیں رکھی۔ اُردو ایک بین الاقوامی اور دنیا کی تیسری سب سے بڑی بولنے والی زبان ہے۔اردو زبان برصغیر خصوصاً ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کر تی رہی ہے۔ یہ زبان امریکہ اور شکاگو سمیت اُردوکی نئی بستیوں میںبھی بولی اورسمجھی جاتی ہے۔
پروفیسر سچیتا پٹھانیا ڈین فیکلٹی آف آرٹس جموں یونیورسٹی نے کہا کہ اردو ایک شیریںزبان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو کو کسی خاص مذہب سے جوڑنا درست نہیں ہے۔ اردو زبان ایک تہذیب یافتہ اوررابطے کی زبان ہے جس نے ملک کو کشمیر سے کنیا کماری تک ہندوستان کو متحد کیا ہے۔شعبہ اردو جموں یونیورسٹی ملک کے ایک متحرک شعبوں میں سے ایک ہے اور اردو دنیا میں اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے بڑ ے پیمانے پرکام ہورہاہے۔
پروفیسرمحمد غلام ربانی شعبہ ڈھاکہ یونیورسٹی بنگلہ دیش نے اپنے خطاب میں جموں یونیورسٹی کے شعبہ اردو کو ایک اہم موضوع پر بین الاقوامی سیمینار منعقد کرنے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے بتایا کہ نہ صرف ہندوستان اور جموں کشمیر یوٹی کے ادیبوں اور شاعروں نے بلکہ بنگلہ دیش کے شاعروں اور نثر نگاروں نے بھی اردو زبان کے تخلیقی ادب میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے بنگلہ دیش اور جموں کشمیر کے تخلیقی اردو ادب کا تقابلی مطالعہ بھی مختصراًپیش کیا۔پروفیسر قدوس جاوید(سابق صدرشعبہ اُردو کشمیر یونیورسٹی )نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان شاعروں، مفکروں اور نثر نگاروں کی سرزمین ہے۔ انہوں نے اردو زبان و ادب کے فروغ میں جموں کشمیر کے ادیبوں کے کردار پر خیالات کااظہارکیا۔
یہ بھی پڑھیں:Gangbal Yatra 2022 مذہبی جوش و خروش کے ساتھ گنگبل یاترا کا آغاز
انہوں نے مزید کہا کہ ادب کے بغیر زبان بے معنی ہے ۔انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کے شاعروں اورادیبوںنے اردو ادب کو مالا مال کیاہے اور شاندارشاعری کے ساتھ ساتھ عمدہ نثر کا بھی عمدہ نمونہ پیش کیا۔قبل ازیں اپنے خطبہ استقبالیہ میں پروفیسر محمد ریاض احمدصدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی نے جموں و کشمیر اور بنگلہ دیش میں تخلیقی اردو ادب کے بارے میں شرکاء کوجانکاری دی اور مہمانوں و سامعین کااستقبال کیا۔
اس دوران دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر چمن لال اسسٹنٹ پروفیسرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی نے انجام دیئے جبکہ شکریہ کی تحریک ڈاکٹر فرحت شمیم اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو نے پیش کی۔اس دوران ڈاکٹر عبدالرشید منہاس، اسیر کشتواری، ڈاکٹر پریمی رومانی (پونے مہاراشٹر)، پروفیسر ظفر احمد (بنگلہ دیش)، ڈاکٹر محمد نصیر الدین (بنگلہ دیش)، ڈاکٹر محمد شاہد الاسلام (بنگلہ دیش)، محسنہ اختر (بنگلہ دیش)، احمد امتیاز (دہلی یونیورسٹی)، ڈاکٹر شفیع ایوب (JNU)، پروفیسراسداللہ وانی ،ڈاکٹر الطاف انجم (کشمیر یونیورسٹی)، ڈاکٹر لیاقت علی (IGNOU دہلی)، ڈاکٹر عبدالقیوم، ڈاکٹر محمود رضا، ڈاکٹر اعجاز، ڈاکٹر جاوید شاہ،پیارے ہتاش کے علاوہ طلباء،اسکالرس، کالج اساتذہ، فیکلٹی ممبران اور سول سوسائٹی ممبران کی کثیرتعدادنے سیمینارمیںشرکت کی۔