جموں: جموں یونیورسٹی میں قومی کونسل برائے فروغ اُردو زبان اور حکومت ہند کے اشتراک سے موضوع ”غیر افسانوی نثر کی اہمیت' پر 'پروفیسر منظر اعظمی میموریل لِکچر' کا انعقاد کیا گیا جس میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ابن کنول نے موضوع سے متعلق لِکچر Urdu Department of Jammu University Arrangement of Lecture دیا۔
اس دوران ڈین ریسرچ اسٹڈیز جموں یونیورسٹی پروفیسر رجنی ڈینگرا نے پروگرام کی صدارت کے فرائض انجام دیے جب کہ سابق صدر شعبہ اُردو کشمیر یونیورسٹی پروفیسر قدوس جاوید نے مہمان خصوصی کا استقبال کیا۔
پروگرام کے استقبالیہ خطبے میں پروفیسر محمد ریاض احمد صدر شعبہ اُردو جموں یونیورسٹی نے کہا کہ 'پروفیسر منظر اعظمی نے 35 سال سے زائد عرصہ تک شعبہ اُردو میں اپنی خدمات انجام دیں۔
پروفیسر محمد ریاض احمد نے پروفیسر منظر اعظمی کو اُردو کا ایک قدآور ادیب قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'پروفیسر موصوف نے ”اُردومیں تمثیل نگاری اور سب رس کا تنقیدی جائزہ سمیت درجنوں کتابیں لکھیں ہیں جو دُنیا کے مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہیں۔''
پروفیسر ابن کنول نے اپنے خصوصی خطبے میں کہا کہ 'پروفیسر منظر اعظمی کی اُردو ادب میں خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے ان کے 'غیرافسانوی نثر' کی اہمیت پر بولتے ہوئے کہاکہ 'غیر افسانوی ادب میں انشائیہ، سفرنامے، خودنوشت، سوانح حیات، رپورتاژ، خاکے، مکاتب وغیرہ آتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر افسانوی ادب میں طبع آزمائی کرنا ایک چیلنج بھرا کام اور فن ہے۔
پروفیسر قدوس جاوید نے اپنے خطاب میں غیرافسانوی اُردو ادب کی تاریخ پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے زبان اور جدید نثر کی بنیادی چیزوں کے بارے میں سامعین کو جانکاری دی۔