اردو

urdu

ETV Bharat / state

ڈی ڈی سی انتخابات پرعام لوگوں کی رائے

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ڈی ڈی سی انتخابات شروع ہونے سے قبل سیاسی گہما گہمی بڑھ گئی ہے۔

اگر لوگوں کو فائدہ پنہچتا ہے، تو انتخابات کرنا لازم ہے
اگر لوگوں کو فائدہ پنہچتا ہے، تو انتخابات کرنا لازم ہے

By

Published : Nov 19, 2020, 1:56 PM IST

ایک جانب مرکزی سرکار کی نظریں جموں و کشمیر کے ڈی ڈی سی انتخابات پر ٹکی ہوئی ہے، وہی دوسری جانب یونین ٹیریٹری جموں کشمیر میں پیپلزالائنز گپکار ڈکلیریشن اور دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ کئی آذاد امیدوار بھی میدان میں اتر کر لوگوں کو اپنی اور مائل کرنے میں مصروف ہیں۔

اگر لوگوں کو فائدہ پنہچتا ہے، تو انتخابات کرنا لازم ہے

حلقہ انتخاب کوکرناگ کے لارنو بلاک کے لئے کئی امیدوار میدان میں اپنی قسمت آذما رہے ہیں، ڈی ڈی سی انتخابات کے پیش نظر بلاک لارنو سے تعلق رکھنے والے عام لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں انتخابات کرانا لازم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جب انہیں کبھی کسی سرکاری دفتر میں کسی کام کے لئے جانا ہوتا ہے تو وہاں ہماری کوئی سنوائی نہیں ہوتی، ان کے مطابق عام لوگوں کو کسی بھی سرکاری دفتر میں وہ عزت نہیں ملتی جسکا ایک عام شخص مستحق ہوتا ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات منعقد ہونے جا رہے ہیں، اگرچہ عام لوگوں کو مختلف مشکلات سے نجات مل جائے تو انتخابات کرانا لازم ہے، لیکن اگر اس بار بھی سابقہ سیاسی رہنماؤں کی طرح جیتا ہوا امیدوار لوگوں کو دن میں تارے دکھائے گا تو انتخابات کرانا فضول مشق ہے۔

لارنو بلاک سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ ستر برسوں سے ہر ایک سیاست دان نے انہیں سبز باغ دکھائے۔ ان کے مطابق مختلف سیاسی رہنماؤں نے مقامی لوگوں سے کئی وعدے کئے، لیکن آج تک سیاسی لیڈروں کے اُن وعدوں کو کبھی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا۔ حالانکہ انہوں نے اب کی بار امید جتائی ہے کہ لوگوں کے مشکلات کا ازالہ کرنے کے لئے ڈی ڈی سی انتخابات کرانہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

بلاک کے کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ انتخاب منعقد کرانا اور اُن میں حصہ لینا وقت کی اہم ضرورتوں میں سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال 5 اگست کو جن طاقتوں نے ریاست جموں کشمیر سے تشخص چھینا گیا ہے، اُن طاقتوں کو جموں کشمیر سے دور رکھنا اہم ضرورتوں میں تصور کیا جانا چاہئے۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر باہری طاقت یونین ٹیریٹری پر مزید حاوی ہوجاتی ہے، تو یہاں کے عام لوگوں کا جینا محال ہوجائے گا۔ ان کے مطابق اگرچہ گذشتہ سال کے اگست میں حکومت نے لوگوں پر قدگن نہ لگائی ہوتی تو آج عالم کچھ الگ ہی ہوتا، ان کا کہنا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کو بخشا گیا تو عام لوگوں کی کیا اوقات تھی کہ کوئی شخص کچھ بولنے کی حماقت کرے۔

لوگوں نے اُمید جتاتے ہوئے کہا ہےکہ ہم نے جو تشخص کھویا ہے آنے والے انتخابات سے ہمیں وہ سب چیزیں واپس مل جائیں گی جس کا یہاں کے لوگ گذشتہ سال سے منتظر ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details