مشن موڈ سکیم کے تحت مزدوروں کے بچوں کا تعلیمی خرچ حکومت خود برداشت کرے گی لیکن زمینی سطح پر نظر دوڑانے کے بعد حکومت کے اِن تمام دعوؤں کو پول کھل جاتی ہے جب مزدور طبقے کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
شہر خاص جموں میں خطہ پیر پنچال، خطہ چناب اور وادی سے آئے سینکڑوں مزدور بے یار و مدد گار ابھی بھی حکومت کی جانب سے کسی بھی طرح کی امداد سے محروم ہیں ۔
بیشر مزدور جن کے لیبر کارڈ تو بنے ہیں لیکن آج تک انہیں کسی بھی طرح کی امداد نہیں کی گئی۔
واضح رہے گزشتہ ماہ ڈپٹی لیبر کمیشنر کانتا دیوی نے ای ٹی وے بھارت کیساتھ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشن موڈ سکیم کے تحت جن مزدوروں کے لیبر کارڈ بنے ہیں انہیں سرکاری کی طرف سے امداد کی گئی تاہم جب مزدوروں کیساتھ بات کر کے ان سے جاننے کی کوشش کی۔ مزدوروں نے صاف طور سے انکار کر دیا کہ انہیں کسی بھی طرح کی کوئی امداد نہیں ملی ہے بلکہ حکومت نے ان کی حق تلفی کی ہے ہمارے لئے رہائش کا انتظام بھی محض دعوے ثابت ہوئے یہی وجہ ہے کہ وہ جتنا یہاں کماتے ہیں وہ کمرے کا کرایہ اور کھانے پینے کے لئے ہی خرچ ہو جاتا ہے جس وجہ سے ان کی حالات آئے روز بد سے بدتر بنتے جا رہے ہیں ۔