پریس کانفرنس کے دوران کشمیر کے حالات پر صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کا روہت کنسل واضح جواب دینے سے قاصر نظر آئے۔ وہیں صحافی، وادی میں حالات پرامن رہنے کو لیکر دیئے گئے پرنسپل سکریٹری کے بیان سے غیرمتفق نظر آئے۔
کشمیر کے حالات پر روہت کنسل کی پریس کانفرنس اس موقع پر روہت کنسل نے کہا کہ کشمیر میں حالات معمول پر آرہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں میں نرمی دیتے ہوئے پیر سے پرائمری سکولز کو کھولا گیا تھا۔ روہت کنسال نے حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ سکولز میں بچوں کی حاضری خاطر خواہ نہیں رہی لیکن انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ آئندہ کچھ دنوں میں طلبا کی کثیر تعداد سکولز کو پہنچے گی۔اس موقع پر انہوں نے کل سے میڈل سکولز کو بھی کھولنے کا اعلان کیا۔روہت کنسل نے کہا کہ جموں و کشمیر کے 20 کے منجملہ 12 اضلاع میں حالات پرامن ہیں وہیں 197 پولیس اسٹیشنز کے منجملہ 136 پولیس اسٹیشنز میں دن کے اوقات میں عائد پابندیوں کو ہٹادیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری دفاتر نے پوری طرح سے کام کرنا شروع کردیا ہے جبکہ یہاں ملازمین کی حاضری بھی خاطر خواہ ہے۔مواصلاتی نظام پر پرنسپل سکریٹری نے بتایا کہ تقریباً 96 ہزار میں سے 73 ہزار لینڈ لائن سرویس کو بحال کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وادی میں گذشتہ 12 دنوں کے دوران عوام نے 734 اے ٹی ایمز سے 800 کروڑ روپئے نکالے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اضلاع کے بیچ حمل و نقل سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ نیشنل ہائی وے اور دیگر شاہراہوں پر آمد و رفت کا سلسلہ جاری ہے۔روہت کنسل نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں ضروری اشیا کی فراہمی جاری ہے اور صرف کشمیر وادی میں 13287 گیس سلنڈرس کو فراہم کیا گیا۔انہوں نے صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے دو خاص سوالات جس میں 5 اگست کے بعد سے آج تک کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور انٹرنیٹ پر عائد پابندی کو کب تک ہٹایا جائے کو ہنس کر ٹال دیا۔پرہجوم پریس کانفرنس کو چیف سکریٹری نے اچانک برخواست کردیا اور وہ ہال سے چلے گئے۔