ستمبر 2014 ء کو آج ہی کے دن دریائے جہلم کی خوفناک موجوں نے کشمیر کے بیشتر علاقوں کو اپنی آغوش میں لے کر کھنڈرات میں تبدیل کردیا تھا وہیں آج دریائے جہلم کا پانی بالکل خاموش ہے اور ایسا لگتا نہیں کہ اس نے آج سے ٹھیک چھ برس قبل ایک بڑا قہر برپا کیا ہو جس کے نتیجے میں درجنوں انسانی جانیں ضائع ہونے کے علاوہ تین لاکھ رہائشی مکانات، تجارتی ادارے اور دیگر ڈھانچے تباہ ہوگئے ہوں۔
سری نگر کا تجارتی مرکز 'تاریخی لال چوک' سمندر کا منظر پیش کررہا تھا۔ ریاستی حکومت کے مطابق سیلاب کے باعث کشمیر کو ایک لاکھ کروڑ روپے سے زائد کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا ۔
سیلاب سے 280 سے زائد جانیں ضائع ہوئی تھیں، 5642 دیہات متاثر ہوئے تھے جن میں سے 800 دیہات کئی ہفتوں تک زیر آب رہے تھے جس کے نتیجے میں 12 لاکھ 50 ہزار کنبے متاثر ہوئے۔ سیلاب سے 83 ہزار سے زائد پکے رہائشی مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھے جبکہ 96 ہزار پکے رہائشی مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا تھا۔