بھارت اور چین کے درمیان دوسرا چوٹی اجلاس 11 تا 13 اکتوبر کو مندروں کے شہر مہابالی پورم میں منعقد ہوگا۔
قبل ازیں 11 تا 13 اگست کو وزیر خارجہ نے اپنے بیجنگ دورہ کے دوران کشمیر مسئلہ پر چین کے رویہ کے بعد بھارت کی ناراضگی سے واقف کروایا تھا جبکہ 5 اگست کو پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد 370 کو منسوخ کیا گیا اور بھارت کا موقف ہے کہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں ترقی ہوگی۔
ہندوستان نے اپنے موقف میں یہ واضح کیا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ اندرون معاملہ ہے اور اس سے کسی پڑوسی سیاست کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
بھارت اور چین کے درمیان ووہان میں اپریل 2018 کو ہونے والے پہلے غیررسمی اجلاس کی کامیابیوں کو کافی سراہا گیا تھا۔ اس دوران وزیراعظم نریندر مودی اور صدر ژی کی 6 مرتبہ ملاقات ہوئی جس میں باہمی اور عالمی امور پر کھل کر بات کی گئی تھی جبکہ ان ملاقاتوں پر دنیا کی نظر بنی ہوئی تھی۔
اس موقع پر وزیراعظم مودی کا استقبال کرتے ہوئے صدر ژی نے کہا تھا کہ عالمی ترقی کےلیے بھارت اور چین کو اہم ستون کی حیثیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ چین اور بھارت کے درمیان اچھے رشتے کا اثر ساری دنیا میں امن کےلیے مثبت ہوگا۔
اور سربراہی اجلاس کے اختتامی اجلاس کو مشترکہ طور پر خطاب کرتے ہوئے دونوں ممالک کے رہنماؤں نے ترقیاتی شراکت داری کو مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور پرامن تبادلہ خیال کے ذریعہ ایک دوسرے کے خدشات کو دور کرتے ہوئے احترام کی فضا کو پیدا کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ مشترکہ بیان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے سے تعاون کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔
اجلاس کے کچھ دن بعد ہی چین کی رویہ میں تبدیلی آگئی تھی جبکہ 14 فروری 2019 کو ہونے والے پلوامہ حملہ کے بعد اقوام متحدہ کے سیکوریٹی کونسل میں مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی قرارداد پر اپنے رخ کو تبدیل کرتے ہوئے حمایت کردی تھی۔ اس وقت چین، پاکستان اور مسعود اظہر کو بچانے کی وجہ سے ساری دنیا میں اپنے آپ کو اکیلا محسوس کر رہا تھا۔
ووہان اجلاس کے بعد چین نے پاکستان کی ناراضگی کے باوجود بھارت کے ساتھ ملکر افغانستان میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
لیکن پھر ایک بار چین نے بھارتی مفادات کے خلاف پاکستان کی تائید کی جبکہ اس عمل نے نئی دہلی کو مایوس کیا ہے۔ چین نے پاکستان کے کہنے پر اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں مسئلہ کشمیر کو اٹھا میں اپنی طاقت جھونک دی تھی۔
اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’مسئلہ کشمیر پرانا تنازعہ ہے اور دو طرفہ بات چیت کے ذریعہ اس کا پرامن حل نکالا جانا ضروری ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی جانب سے ایسی کوئی کاروائی نہیں کی جانی چاہئے جس سے پرامن فضا خراب ہو۔
بھارت نے قبل ازین چین پر یہ واضح کردیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں چین اور پاکستان کی جانب سے بنائی جارہی راہداری غیرمناسب عمل ہے۔