وزارت داخلہ نے جموں وکشمیر کو مرکزی علاقہ میں تنظیم نو اور 5 اگست کو آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد اتوار کے روز نئے سیاسی نقشے جاری کیے۔
ان نقشوں میں کالا پانی اور لیپو لیکھ کے زمین کے راستے دکھائے گئے ہیں جس کے بارے میں کھٹمنڈو کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ راستے نیپال کی حدود میں آتے ہیں۔
اس اقدام پرسوشل میڈیا پر حل چل مچ نے کے بعد نیپال کی وزارت خارجہ نے ابتدائی حکومت کی خاموشی کے بعد منگل کے روز اپنے اعتراضات درج کیے اور ایک باضابطہ بیان میں کہا ہے کہ 'نیپال کی حکومت واضح کرتی ہے کہ کالاپاتی نیپال کی سرزمین کا حصہ ہے۔'
نیپال کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'فریقین نے اپنے خارجہ سکریٹریوں کو تکنیکی ماہرین کی مشاورت سے سرحد سے متعلق بقیہ امور کو حل کرنے کا کام سونپا ہے۔'
اس میں مزید کہا گیا کہ 'نیپال اپنی بین الاقوامی سرحد کی حفاظت کے لئے پرعزم ہے اور کسی بھی حد سے متعلق مسئلے کو سفارتی چینلز کے ذریعے تاریخی دستاویزات اور شواہد کی بنیاد پر حل کرنا چاہتا ہے۔'
حلانکہ بھارت نے نیپال کے احتجاج کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'بھارت نے 'نقشوں میں ملک کے خودمختار علاقے کی درست تصویر پیش کی ہے۔ نئے نقشہ میں کسی بھی طرح نیپال کے ساتھ ہماری حدود میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے'
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا کہ 'نیپال کے ساتھ حد کو واضح کرنا 'موجودہ طریقہ کار کے تحت جاری ہے' اور بھارت 'ہمارے قریبی اور دوستانہ دوطرفہ تعلقات کے جذبے کے ساتھ بات چیت' کے ذریعے حل تلاش کرنے کے لئے پرعزم ہے۔'
نیپال نے واضح رکھا ہے کہ کالاپانی ، لیپو لیکھ اور لمپھویادھارا اس کے علاقے کا ایک حصہ ہیں اور یہ خطے اس کے سروے کے محکمہ کے جاری کردہ نقشوں میں ہمالیائی ملک کے ایک حصے کے طور پر تیار کیے گئے ہیں۔ یہ نیپال کے لئے ایک حساس سیاسی مسئلہ ہے۔