جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد پہلی بار حکام نے مقامی کیڈر سے باہر کے افسران کی تعیناتی کا عمل شروع کیا ہے جس کے تحت 26 فروری کو جاری گئے گئے ایک حکمنامے میں نو افسران کا تبادلہ اور تقرر عمل میں لایا گیا۔
ان میں دو افسران ایسے ہیں جو میاں بیوی ہیں اور انہیں خصوصی طور جموں و کشمیر میں تعینات کر کے اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔
یوپی کیڈر سے منسلک کرتیکا جیوتسنا (آئی اے ایس) کو جموں و کشمیر آرٹ، کلچر اینڈ لنگویجز کے سیکرٹری کے عہدے پر تعینات کیا گیا ہے جبکہ ان کے شوہر راہل پانڈے (آئی اے ایس) کو لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا کے دفتر میں تعینات کر دیا گیا ہے جس کے ساتھ ساتھ وہ ناظم اطلاعات (ڈائریکٹر انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز) کے عہدے کا اضافی چارج بھی سنبھالیں گے۔
کلچرل اکادمی کے سیکرٹری کا عہدہ عرصۂ دراز سے خالی تھا۔ حکام نے اس کا اضافی چارج محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر منیر الاسلام کو دیا تھا جنہیں اب اس ذمہ داری سے فارغ کردیا گیا ہے۔
جموں و کشمیراکادمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لنگویجز ایک اہم ادارہ ہے جو جموں و کشمیر کی تاریخ، ثقافت، زبان اور شناخت سے منسلک ہے اور یہاں صدیوں پرانے تاریخی اہمیت کی حامل دستاویزات موجود ہیں۔ اردو کو جموں و کشمیر کی اکلوتی سرکاری زبان کے امتیازی رول سے ہٹائے جانے کے بعد ڈوگری، کشمیری، انگریزی اور ہندی کو بھی سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے چنانچہ کلچرل اکادمی کا رول اس اس منظر میں انتہائی اہم بن جاتا ہے۔
ماضی میں کسی غیر ریاستی باشندے نے کلچرل اکادمی کے سیکرٹری کا عہدہ نہیں سنبھالا ہے۔ عام طور پر یہ عہدہ ان افراد کو دیا گیا ہے جنہوں نے علم و ثقافت میں نمایاں کام کیا ہو۔
حالیہ تبادلوں کے دوران سحرش اصغر کو ناظم اطلاعات کے عہدے سے ہٹایا گیا اور ان کی جگہ یہ ذمہ داری لیفٹننٹ گورنر کے دفتر میں تعینات کئے گئے افسر راہل پانڈے کو سونپی گئی۔
ناظم اطلاعات کا عہدہ اس لحاظ سے اہم ہے کیونکہ یہی محکمہ یونین ٹریٹری سے شائع ہونیوالے اخبارات اور دیگر میڈیا اداروں کی نگرانی کرتا ہے۔