پولیس اور سائبر ونگ نے معروف صحافی گوہر گیلانی کے علاوہ انگریزی روز نامہ 'دا ہندو' کے نامہ نگار پیرزادہ عاشق اور ایک فری لانس فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرا کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کئے ہیں۔
گوہر گیلانی نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں جہاں کسی بھی دھونس دباؤ کے بغیر اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے وہیں مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ ان لوگوں کا تشکر بھی ادا کیا ہے جنہوں نے ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا ہے۔
انہوں نے لکھا ہے: 'میرے خلاف لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں، ان کا مقصد تمام جائز آوازوں کو دبانا اور کشمیر میں صحافت و تنقید کی آوازوں کو مجرم قرار دینا ہے'۔
تحقیقاتی ٹیم کو تمام تر تعاون پیش خدمت رکھنے کا یقین دلاتے ہوئے موصوف صحافی نے لکھا ہے: 'میں نے اب تک باقاعدہ ایف آئی آر کی کاپی اور سائبر پولیس اسٹیشن کو موصول ہوئی نام نہاد شکایت حاصل نہیں کی ہے امید ہے کہ پولیس مجھے یہ چیزیں بغیر کسی تاخیر کے فراہم کرے گی تاکہ میں قانونی دفاع تیار کرسکوں، میں تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ تعاون کروں گا اور میں مقدمے کے لئے تیار ہوں'۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایک صحافی کا سب سے بڑا اعزاز یہ ہے کہ جب مستضعف اس کے کام کو پسند اور محبت کرتے ہوں اور طاقتور اس کو ناپسند کرتے ہوں۔
گوہر گیلانی نے کہا ہے کہ صحافت اور الفاظ زندہ رہیں گے لیکن سنسرشپ نہیں رہے گی۔ انہوں نے لکھا ہے: 'کامیابی یاداشت کی قدم چومے گی، الفاظ قلم کار کے ہتھیار ہوتے ہیں، میرے پاس بھی ان لفظوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، میں آپ سب کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ صحافت اور الفاظ زندہ رہیں گے، سنسرشپ نہیں رہے گی۔ میں نے زندگی بھر عدم تشدد کی وکالت کی ہے اور تشدد کی تمام صورتوں کی مذمت کی ہے اور ہمیشہ لوگوں کے حقوق کے لئے آواز بلند کی ہے'۔