انہوں نے کہا کہ پنچایت ممبران اور دیگر منتخب عوامی نمائندوں کو سیکیورٹی کور فراہم کرنے کے فیصلے یونین ٹریٹری کی سیکورٹی ریویو کمیٹی لیتی ہے۔
پولیس سربراہ نے پیر کے روز ضلع ڈوڈہ میں نامہ نگاروں کی جانب سے سرپنچوں اور پنچوں کو سیکورٹی کور فراہم کرنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: 'سیکورٹی ایک ایسا سبجیکٹ ہے جس پر ہر روز نظر رکھنی ہوتی ہے۔ عسکریت پسندی کے اس دور میں اگر کوئی شہری اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتا ہے تو اس کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انفرادی سیکورٹی ایک الگ سبجیکٹ ہے جس پر یو ٹی کی سیکورٹی ریویو کمیٹی فیصلہ کرتی ہے'۔
جب ایک نامہ نگار نے پولیس سربراہ سے کہا کہ حال ہی میں ہلاک کئے جانے والے اجے پنڈتا سرپنچ کی بیٹی نے سیکورٹی اداروں پر سیکورٹی فراہم نہ کرنے کے الزامات عائد کئے اور ان کا اس کے بارے میں کیا کہنا ہے تو انہوں نے کوئی بھی جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا: 'مجھے کچھ نہیں کہنا ہے اس کے بارے میں'۔
دلباغ سنگھ نے وادی بالخصوص جنوبی کشمیر میں سیکیورٹی کا ماحول بہتر بنانے کے متعلق کہا: 'ہم نے وہاں پر سیکورٹی کا بہتر ماحول پیدا کرنے کے لئے گذشتہ 16 یا 17 دنوں کے اندر 27 عسکریت پسندوں کو مارا گرایا ہے جن میں مختلف تنظیموں سے وابستہ عسکریت پسند شامل ہیں۔ اس کی وجہ سے پاکستانی ایجنسیوں اور عسکری تنظیموں میں بوکھلاہٹ پیدا ہوئی ہے۔ وہ بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جس کا انہیں خمیازہ بھگتنا پڑے گا'۔