ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے گزشتہ 45 دنوں سے لاک ڈاؤن جاری ہے۔
درماندہ افراد کو واپس لانے، حاملہ خواتین کیلئے قوائد ضوابط وادی کشمیر میں آئے روز مثبت کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کے باعث انتظامیہ نے 105 علاقوں کو ریڈ زون قرار دے کر سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔وہیں تقریبا 30 ہزار مزدور اور 350 طلباء ملک کے دیگر جصوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور انکی جانب سے مطالبات کئے جا رہے ہیں کہ انہیں گھر واپس لایا جائے-۔کوروناوائرس کے بڑھتے کیسز اور درماندہ لوگوں کے مسائل کے بیچ انتظامیہ کوئی رسک نہیں لینا چاہتی ہے تاکہ کورونا وائرس کی وبا پوری مرکزی علاقے کو لپیٹ میں نہ لے۔درماندہ لوگوں کیلئے ضوابط و قوایدان درماندہ لوگوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں اور انتظامیہ نے ان کو واپس لانے کیلئے قوائد و ضوابط جاری کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کے کمشنر سیکرٹری شیلین کابرا کو نوڈل آفیسر مقرر کر دیا ہے۔شالین کابرا کو اس حوالے سے مختلف ریاستوں کے نوڈل افسران کے ساتھ رابطہ میں رہیں گے۔ان تمام واپس آنے والے مسافروں کو لازمی طور کورونا وائرس کے لیےٹسٹ کیے جائیں گے تاکہ کورونا کے پھیلاؤ کا پتہ لگایا جا سکے- اس ضمن میں محکمہ صحت لکھن پور کے علاوہ دیگر اضلاع کے صدر مقامات پر اس کے لیے انتظامات کئے جائیں گے۔ٹسٹ کے نتائج کی بنیاد پر اس بات کا فیصلہ لیا جائے گا کہ کس شخص کو انتظامی قرنظینہ سے گھریلو قرنطینہ میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں فیصلہ محکمہ صحت متعلقہ صوبائی کمشنر اور ضلغی کمشنر کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی کے گا۔جموں و کشمیر سے باہر جانے والے درمندگان اور یہاں واپس آنے والے لوگوں کی آواجاہی جموں و کشمیر کے نوڈل آفیسر یا اس کی جانب سے نامزد کئے گئے افسران کی باضابطہ اجازت کے بعد ہی ہوگی۔نوڈل افسر کی اجازت کے بغیر جموں و کشمیر میں داخل ہونے والے کسی بھی شخص کو کٹھوہ ضلعے کے لکھن پور کے مقام پر 21 روز تک قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔اس کے علاوہ ریڈ زون اور ہاٹ سپاٹ علاقوں سے واپس آنے والے مسافروں کی بھر پور طبی جانچ کرایی جایے گی اور انہیں 21 روز کے انتطامی قرنطینہ میں رکھا جایے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جایے کہ ان میں سے کوئی بھی شخص کورونا وائرس سے متاثر نہ ہو-نان ریڈ زون علاقوں سے واپس آنے والے افراد کی بھی طبی جانچ کے بعد سخت گھریلو قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔حاملہ خواتین کیلئے ضوابط و قواعدگزشتہ ہفتے جنوبی کشمیر کے ضلع اننتناگ کی ایک حاملہ خواتین سمیت اور کے دو نوزائد بچوں کی موت ہوئی تھی جس پر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔اس خاتون کی موت کے بعد اس کا کورونا وائرس کا ٹسٹ مثبت آیا- چوںکہ اس کی موت سے قبل کوؤڈ19 کا ٹسٹ نہیں کیا گیا تھا اس کی تدفین مذہبی رسومات کے مطابق ہوگی۔تاہم ٹسٹ مثبت پانی کے بعد ضلع میں ایک بحران برپا ہوگیا اور درجنوں لوگوں کو قرنطینہ اور ٹسٹنگ کے لیے بھیجا گیا۔اس معاملے کے بعد انتظامیہ نے حاملہ خواتین کے علاج و معالجے کیلئے قواعد و ضوابط مرتب کئے ہیں جو محکمہ سخت کو لازمی طور لاگو کرنے ہیں۔صوبائی کمشنر کشمیر پے کے پولے نے کہا کہ وادی کی تمام حاملہ خواتین کو کورونا ٹسٹ اب لازمی طور کرنا ہوگا-انکا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے حاملہ جواتین کا 'برتھ پلان' بنایا ہے جس کے تحت ان کا علاج و معالجہ ہوگا۔انہوں نے کہا سرینگر ضلع کی حاملہ خواتین کو پہلے جے ایک این ایم ہسپتال میں برتی کیا جائے اور کورونا وائرس کی جانچ کے بعد انہیں لیل دید ہسپتال منتقل کیا جایے گا۔انہوں نے کہا کہ دیگر اضلاع میں حاملہ خواتین کو نان کووڈ19 طبی مراکز میں برتی کیا جائے گا جہاں کورونا وائرس کی جانچ کے بعد انہیں لیل دید ہسپتال یا زنانہ ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔ انکا کہنا تھا کہ ریڈ رون علاقوں سے حاملہ جواتین کا کورونا وائرس کا پیشگی ٹسٹ کیا جایے گا۔
: