اس فیصلے کا فائدہ 4لاکھ 50ہزار سے زیادہ سرکاری ملازمین کو ملے گا اور اس پر ایک اندازے کے مطابق 4800کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑےگا۔وزارت داخلہ نے اس سے متعلق حکم جاری کردیا ہے۔
وزیر داخلہ امیت شاہ نے جموں و کشمیر اور لداخ کے سرکاری ملازمین کو تمام ساتویں سی پی سی الاؤنسز کی ادائیگی کی تجویز کو منظوری دے دی ہے ، جس پر 31 اکتوبر سے عمل آوری ہوگی۔
وزیر اعظم نریندرمودی نے 8 اگست کو قوم کے نام بھیجے گئے پیغام میں کہا تھا کہ لداخ اور جموں و کشمیر کے سرکاری ملازمین کو بھی ساتویں پے کمیشن کی سفارشات کا فائدہ جلد دیا جائےگا۔
اس تجویز کو منظور کئے جانے کے بعد موجودہ جموں و کشمیر میں تعینات 4.5لاکھ سرکاری ملازمین کو ساتویں پے کمیشن کی سفارشات کے مطابق سبھی فوائد جیسے بچوں کے لیے تعلیمی بھتے، ہاسٹل بھتے، ٹرانسپورٹ بھتے، ایل ٹی سی بھتے، طے طبی بھتے دئے جائیں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں، لداخ اور جموں و کشمیر میں تبدیل کرنے کے بعد گورنر انتظامیہ نے تمام سرکاری ملازمین کو ایک حکم جاری کیا تھا۔
اس حکمنامے کے مطابق انہیں لداخ یا جموں و کشمیر کے زیر انتظام خطوں میں ملازمت کے لیے جگہ کا انتخاب کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت نے ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کو منسوخ اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا۔ مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں، جموں و کشمیر اور لداخ میں تبدیل کیا۔ریاست کی تقسیم 31 اکتوبر سے نافذالعمل ہوگی۔
وہیں 5 اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سے وادی میں مسلسل 78ویں روز پابندیاں اور بندشیں عائد ہے۔