یہ ادارہ سولہ برس قبل 2003 میں قائم کیا گیا تھا۔ تاہم اتنے برس گزرنے کے بعد بھی ابھی تک یہاں نو سے زائد اہم مضامین کو نہیں پڑھایا جاتا ہے۔ جس سے یہاں طلبہ و طالبات اپنے پسندیدہ مضمون نہیں پڑھ پاتے ہیں۔ ان میں ایوائرنمنٹل سائنس، کشمیر ہسٹری، کامرس، جیوگرافی، سٹیٹیکس جیسے کئی دیگر مضامین شامل ہیں۔
اس وجہ سے اکثر اس علاقے کے بچے دور دراز علاقوں میں دوسرے اداروں میں داخلہ لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں ان کے لئے اس ادارے کا ہونا نہ ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا۔
ادارے میں اس وقت پندرہ مضامین پڑھائے جاتے ہیں لیکن حیران کن طور سے یہاں پڑھائی کے لئے محض 6 کمرے ہیں جبکہ عملے کے لئے دو پرانی عمارتیں ہیں جن میں سے ایک نا قابل استعمال قرار دی جا چکی ہیں۔ لیکن کمروں کی کمی کے سبب اساتذہ اور باقی عملہ مجبوراً ان ہی عمارات میں کام کرتے ہیں۔