سری نگر:کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر پروفیسر عبدالغنی بھٹ سے پولیس نے ہفتہ کو تقریباً آٹھ گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ بھٹ سے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی اور علیٰحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے مختلف ذرائع سے فنڈنگ کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی گئی۔ ذرائع کے مطابق بھٹ کا نام سابق وزیر جتیندر سنگھ عرف بابو سنگھ سے پوچھ گچھ میں سامنے آیا ہے، جنہیں علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے فنڈ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پروفیسر عبدالغنی بھٹ نے کشمیر میں سرگرم جہادی عناصر اور علیحدگی پسند رہنماؤں پر ایک بار نہیں بلکہ کئی بار اپنے ہی لوگوں کا خون بہانے اور قتل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ Abdul Gani Bhat Questioned In Terror Funding Case
یہ بھی پڑھیں:
پروفیسر عبدالغنی بھٹ کشمیر کے پرانے علیٰحدگی پسند رہنماؤں میں سے ایک ہیں جو مسئلہ کشمیر پر نئی دہلی کے ساتھ بات چیت کے حامیوں میں سے ہیں۔ انہیں فروری 1986 میں اس وقت کی ریاستی حکومت نے علیٰحدگی پسند نظریہ کی وجہ سے برطرف کر دیا تھا۔ اس وقت وہ پونچھ کے ڈگری کالج میں پروفیسر تھے۔ پولیس سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ پروفیسر عبدالغنی بھٹ سے ریاستی تحقیقاتی ایجنسی ایس آئی اے The State Investigation Agency کے اہلکاروں نے جوائنٹ انکوائری سینٹر میں پوچھ گچھ کی۔ انہیں گزشتہ ہفتے پوچھ گچھ کے لیے نوٹس بھیجا گیا تھا۔ وہ آج صبح پولیس کے مشترکہ تفتیشی مرکز پہنچے اور تقریباً آٹھ گھنٹے تک ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔
خبر کے مطابق اس دوران جموں و کشمیر میں جاری دہشت گردانہ تشدد اور علیحدگی پسند سرگرمیوں پر ان کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی۔ انہوں نے دہشت گردی اور علیحدگی پسند سرگرمیوں کے لیے کشمیر میں سرگرم مختلف حریت رہنماؤں کو سرحد پار سے ملنے والے فنڈز کے بارے میں کئی اہم معلومات دی ہیں۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ پروفیسر عبدالغنی بھٹ سے مستقبل میں بھی پوچھ گچھ کی جائے گی۔ ان کا کردار بھی شک سے بالاتر نہیں ہے۔ Former Hurriyat Chief Abdul Gani Bhat Questioned