اس وفد میں فرانس، جرمنی، کینیڈا، افغانستان کے سفارتکاروں کے علاوہ یورپی یونین کے اراکین پارلیمان بھی شامل ہیں۔
غیر ملکی سفارتکار ڈل جھیل کی سیر سے لطف اندوز ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق ” اس وفد نے سرینگر پہنچنے کے بعد بادامی باغ کنٹونمنٹ میں واقع فوج کے 15 کور ہیڈکواٹر میں فوج کے اعلیٰ کمانڈرز کے ساتھ ملاقات کی”۔
ڈل جھیل کی سیر کے بعد یہ وفد سرینگر کے للت ہوٹل میں تجارت پیشہ افراد، سول سوسائٹی کے ارکان، سماجی اور سیاسی کارکنان سے ملاقات کرے گا اور وادی کشمیر کی زمینی صورتحال کی جانکاری لے گا۔
واضح رہے کہ دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد یہ غیر ملکی وفد کا تیسرا دورہ ہے۔ اس سےقبل یوروپین یونین کے سفیروں نے جنوری مہینے کی 9 تاریخ کو کشمیر کے دورے پر جانے سے انکار کیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ وادی کی عوام سے بنا کسی حفاظتی اقدمات کے اپنی مرضی سے ملنا چاہتے ہیں۔
غور طلب بات یہ ہے کہ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں منعقد کیا جا رہا ہے جب یوروپین یونین کے پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کے تعلق سے قرارداد پر آئندہ ماہ بحث اور ووٹنگ ہونے والی ہے۔
گزشتہ مہینے کی 9 تاریخ کو 15 ممالک کے سفیر وادی کشمیر کے دورے پر آئے تھے۔ ان سفیر میں امریکہ کے علاوہ جنوبی کوریا، مراقش، نائجیریا، گیانا، ارجنٹینا، ناروے، فلپائن، ملڈوز، ٹوگو، فجی، پیرو، ویت نام اور بنگلہ دیش جیسے ممالک شامل تھے۔
اس سے قبل اکتوبر ماہ میں یوروپین یونین کا ایک وفد وادی کشمیر کے دورے پر آیا تھا۔ تاہم مخالف جماعتوں نے اس دورے کو "فلاپ شو" قرار دیا تھا کیوں کہ اس وفد کے سارے افراد دائیں بازو کے سخت گیر خیالات کے حامل تھے۔"