پونچھ:فوج نے سرحدی ضلع پونچھ علاقے میں عسکریت پسندوں حملے کے بعد تین عام شہریوں کی مبینہ حراستی ہلاکتوں کے بعد فوج نے اندرونی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ فوج نے اس معاملے میں کورٹ آف انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ابتدائی طور پر تین افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے تاکہ تفتیش منصفانہ ہو سکے، جب کہ جموں کشمیر پولیس نے اس معاملے میں نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
فوج سے وابستہ ذرائع نے بتایا کہ راجوری کے تھانہ منڈی علاقے میں تعینات آرمی بریگیڈ کے تین اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ اس میں ایک کرنل اور ایک لیفٹیننٹ کرنل سطح کا افسر بھی شامل ہے۔ تینوں شہریوں کی موت کیسے ہوئی اس بات کی تحقیقات جاری ہیں۔ دوسری جانب پولیس تین شہریوں کی لاشوں کی برآمدگی کے معاملے کی مکمل تفتیش کر رہی ہے۔ حملے کے بعد جمعہ کی شام دیر گئے جائے وقوعہ کے قریب سے ٹوپا پیر گاؤں کے رہائشیوں کو آرمی نے پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا تھا تاہم بعد میں تین افراد کی لاشیں مشتبہ حالات میں ملی تھیں۔ انتظامیہ اور سکیورٹی فورسز نے مرنے والوں کے لواحقین کو معاوضہ، خاندان کے ہر فرد کو نوکری اور کیس کی تحقیقات اور مجرموں کو سزا دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اب پولیس نے تفتیش کو آگے بڑھاتے ہوئے نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
مقامی باشندوں نے اس معاملے میں سورن کوٹ پولیس اسٹیشن میں نامعلوم افراد کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 302 کے مقدمہ درج کرایاہے ۔مقامی باشندوں نے قتل معاملے میں ملوث شرپسندوں کی جلد سے جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ یہ مقدمہ تین عام لوگوں کی ہلاکت کے بعد درج کیا گیا جہاں سماجی رابطہ ویب سائٹ ٹویٹر اور فیس بک پر چند نوجوانوں کا ویڈیوز سامنے آیا جن کو مبینہ طور پر آرمی کے جوان پیٹ رہیے ہیں جس کے خلاف علاقے میں لوگوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ہلاک شدہ تین نوجوانوں کے رشتہ داروں نے پورے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں:پونچھ میں تین شہری ہلاک، زیر حراست تشدد کا الزام، سرچ آپریشن جاری