بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی ترجمان سمبت پاترا نے ایک پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاروق عبداللہ چین میں ’ہیرو‘ بن گئے ہیں۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے سربراہ کے بیان کو ’ملک دشمنی‘ سے تعبیر کیا۔
فاروق عبداللہ کا بیان ’ملک دشمنی‘ کے مترادف فاروق عبداللہ نے گذشتہ روز ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی بحالی کےلیے چین سے مدد مل سکتی ہے‘۔ انہوں نے اس انٹرویو کے دوران وزیراعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کبھی چین کے صدر کو کشمیر نہیں بلایا بلکہ وزیراعظم مودی نے شی جن پنگ کو گجرات اور چینئی کا دورہ کروایا اور جھولا بھی جھلایا ان سب کے باوجود چینی صدر کو آرٹیکل 370 ہٹانا پسند نہیں آیا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی تک جدوجہد جاری رکھیں گے‘۔
سابق وزیراعلیٰ و رکن پارلیمنٹ فاروق عبداللہ کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا جارہا ہے۔ بی جے پی نے ان کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سمبت پاترا نے پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فاروق عبداللہ نے اپنے بیان کے ذریعہ لائن آف ایکچوول کنٹرول پر چین کی جارحیت کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ کے ذریعہ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے بیجنگ ناراض ہے۔ پاترا نے آئینی طریقہ سے کشمیر کے خصوصی موقف کی منسوخی پر سوال اٹھانے والوں کو ملک دشمن قرار دیا۔
انہوں نے بیان پر شدید تکلیف اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’سابق وزیراعلیٰ اور رکن پارلیمنٹ اس طرح کا بیان کس طرح دے سکتے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے اراکین پارلیمان کو حکومت پر تنقید کرنے کا پورا حق ہے لیکن ملک کے مفادات کے خلاف بات کرنا نامناسب عمل ہے‘۔
سمبت پاترا نے کہا کہ ’راہل گاندھی اور فاروق عبداللہ کے بیانات میں یکسانیت ہوتی ہے جبکہ دونوں رہنما ایک جیسی ذہنیت رکھتے ہیں اور دونوں ایک ہی سکہ کے دو رخ ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’صرف فاروق عبداللہ ہی اس طرح کے بیانات نہیں دیتے، بلکہ راہل گاندھی بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بالاکوٹ حملہ پر سوالات اٹھا کر راہل گاندھی پاکستان میں ہیرو بن گئے تھے اور آج فاروق عبداللہ اپنے بیان کی وجہ سے چین میں ہیرو بن گئے ہیں‘۔