وہیں اس غیر معمولی اجلاس میں حکومت کی جانب سے عدالت عالیہ میں اس مؤقف کے حوالے سے بھی تفصیلی غورو خوض ہوگا جس میں کہا گیا ہے کہ نیشنل کانفرنس کا کوئی بھی رہنما نہ تو نظر بند ہے اور نہ ہی کسی قید میں۔
جبکہ اس طرح کے پارٹی اجلاس کچھ دنوں تک جاری رہیں گے۔ واضح رہے کہ گزشتہ کل دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد پہلی بار نیشنل کانفرنس کے صدر کی صدارت میں ایک غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا جس میں پارٹی کے سینیئر رہنماؤں علی محمد ساگر، عبدالرحمان راتھر، محمد اکبر لون، جسٹس حسنین مسعودی، محمد شفع اوڑی اور محمد سلیم وانی نے شرکت کی۔ اجلاس میں تقیسم و تنظیم نو سے متعلق لیے گئے فیصلہ جات ، نئی حلقہ بندی کے معاملے، پارٹی کے امور اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے اختتام کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرنے کے دوران ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اعلان کیا کہ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت تمام سیاسی رہنماؤں کی رہائی کے فوراً بعد کُل جماعتی اجلاس طلب کر کے گپکار اعلامیہ کے تناظر میں آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔فاروق عبداللہ نے پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا
نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے جمعہ کو پارٹی کے دیگر سینیئر رہنماؤں کا ایک اور اجلاس اپنی رہائش گاہ واقع گپکار سرینگر میں سہ پہر 5 بجے طلب کیا جس میں پارٹی کے مختلف امور اور جموں و کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
فاروق عبداللہ نے پارٹی کے سینیئر رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا
اس موقعے پر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اس اجلاس کو بلانے کا مقصد یہ تھا کہ جو پارٹی کے دیگر ساتھی بند ہیں جن کے بارے میں حکومت نے بار بار کہا ہے کہ وہ کسی قید میں نہیں ہیں۔ وہ گھر سے نکل سکتے ہیں۔ آج انہیں دیکھنا تھا کہ کیا واقعی پارٹی کے رہنما اپنے گھروں سے باہر نکل سکتے ہیں۔ کیا وہ آزادی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتے ہیں؟۔