جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ کو عید میلاد نبی کے موقع پر درگاہ حضرت بل جانے سے روک دیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ نے پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کو درگاہ حضرت بل میں نماز ادا کرنے سے اپنی رہائش گاہ پر روک دیا ہے۔
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے میلاد النبی کے مبارک موقع پر نماز کے بنیادی حق کو چھنے مذمت کرتی ہے۔
نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار کے مطابق جموں و کشمیر انتظامیہ نے فاروق عبداللہ کی رہایش پر بندشیں عائد کرکے انہیں گھر سے باہر نکالنے کی اجازت نہیں دی ہے-
قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا ایسا موقع ہے جب پبلک سیفٹی ایکٹ سے رہائی کے بعد فاروق عبداللہ کو گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ اس سے قبل انتظامیہ کی جانب سے علیحدگی پسند رہنماوں کو گھر میں نظر بند رکھ کر جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دے رہی تھے، تاہم کسی مینسٹریم لیڑر کے ساتھ یہ پہلا اس قسم کا واقع ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کے روزمیلاد النبی کی مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ سبھی میں ہمدردی اور بھائی چارہ قائم رہے۔
اس سلسلے میں مودی نے اپنی ٹویٹ میں کہا ’’میلاد النبی کی مبارکباد۔ امید ہے سبھی میں دردمندی اور بھائی چارہ قائم رہے۔ سبھی لوگ صحت مند اور خوش رہیں۔ عید مبارک!‘‘
خیال رہے پیغمبر اسلام کی یوم ولادت کو عید میلاد النبی یا عید میلاد کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس موقع پر جلوس نکالے جاتے ہے اور مساجد میں تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔مساجد میں دور و ازکار اور نعتخوانی کی جاتی ہے۔