اردو

urdu

ETV Bharat / state

G20 Summit In Delhi کشمیر اور دلی میں جی ٹوینٹی سمٹ کی منفرد اہمیت کیوں - جی ٹوینٹی سمٹ کی کیوں منفرد اہمیت

قومی دارالحکومت نئی دہلی میں 9 اور 10 ستمبر کو جی ٹوینٹی (G20) کی سمٹ منعقد ہورہی ہے جس کے پر امن اور منظم انتظام کے لئے بڑے پیمانے پر انتظامات کئے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر کے سابق وزرئے اعلیٰ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ نے سمٹ کو لے کر کہا کہ اس میں کوئی خاص بات نہیں ہے۔

کشمیر اور دلی میں جی ٹوینٹی سمٹ کی کیوں منفرد اہمیت
کشمیر اور دلی میں جی ٹوینٹی سمٹ کی کیوں منفرد اہمیت

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 9, 2023, 12:51 PM IST

Updated : Sep 9, 2023, 4:33 PM IST

کشمیر اور دلی میں جی ٹوینٹی سمٹ کی منفرد اہمیت کیوں

سرینگر:مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں مئی میں کشمیر کے سرینگر میں بھی جی ٹوینٹی کا اجلاس منعقد ہوا تھا جو کئی زاویوں سے دلی سے مختلف ہے۔ اگرچہ دلی میں جی ٹوینٹی سمٹ ایک معمول کی بات کی طرح پیش کی جارہی ہے تاہم کشمیر میں اس اجلاس کا منعقد کرنا کئی معنوں میں غیر معمولی تھا۔ یہ اجلاس کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد منعقد کیا گیا تھا جس سے مرکزی سرکار نے اس سمٹ کو پر امن کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر پیش کیا۔ غور طلب ہے کہ جموں کشمیر کی گرمائی دارلحکومت سرینگر میں 22 اور 24 مئی کو جی ٹوینٹی(G20) سمٹ کی میزبانی کی گئی تھی۔ اس سمٹ کے دوران سرینگر میں رنگ و روغن سے تیاری کی گئی تھی تاکہ یہ جی ٹوینٹی مندوبین کے لئے جازب نظر بنے۔

جی ٹوینٹی کے دوران سخت سیکورٹی انتظامات بھی کئے گئے تھے تاکہ مندوبین کے دورے کے دوران کوئی ناسازگار واقع پیش نے آئے۔ اس سمٹ میں چین، مصر، ترکی کے مندوبین نے آنے سے منع کیا۔ چین نے کہا کہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی وجہ سے وہ سرینگر کی سمٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔ ترکی اور مصر نے نہ آنے کی وجہ ظاہر نہیں کی تاہم تاثر یہی دیا کہ وہ پاکستان کو ناراض نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ پاکستان نے بھی سرینگر میں جی ٹوینٹی کے انعقاد پر اعتراض کیا تھا۔ سرینگر میں منعقد کی گئی اس سمٹ کو مرکزی سرکار اور جموں کشمیر انتظامیہ نے کافی تشہری دی تھی اور اسکو یہاں کے بدلتے حالات سے تعبیر کیا تھا۔سرکار نے کہا تھا کہ جی ٹوینٹی کا کشمیر میں منعقد ہونا دنیا کے لئے پیغام ہے کہ وادی اب ملیٹنسی کی جگہ نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی سیاحتی مقام ہے۔

کشمیر کے جی ٹوینٹی اجلاس میں دلی کی طرح ان ممالک کے رہنما نہیں آئے تھے۔ سرینگر میں ان ممالک کے چھوٹے درجے کے مندوبین نے حاضری دی تھی تاہم دلی کے اجلاس میں امریکی صدر جو بائڈن سمیت دیگر ممالک کے بڑے رہنما موجود رہیں گے۔ کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے دلی میں ہورہے جی ٹوینٹی پر سرد مہری دکھائی اور ہلکی الفاظ میں تنقید کیا۔ گانگرس نے اگرچہ سخت الفاظ استعمال کیا تاہم نیشنل کانفرنس کے دو بڑی لیڑران فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ کا متضاد ردعمل سامنے آیا۔

وہیں بی جے پی کی سخت مخالفت کرنے والے پی ڈی پی نے اس اجلاس پر خاموشی کو ترجیح دی۔ پی ڈی پی نے کہا کہ وہ اس سمٹ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کریں گے۔ کانگرس کے ترجمان سلمان سوز نے کہا کہ جی ٹوینٹی کا انعقاد اگرچہ ملک کے لئے بہتر ہے اور اسکی میزبانی کی تیاری کانگرس حکومت سے شروع ہوئی تھی کیوں کہ اس سمٹ کی میزبانی سمٹ کے بیس حصہ دار ممالک کے مابین ہر برس تبدیل ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:G20 summit دہلی میں آج جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس شروع

انہوں نے کہا تاہم موجودہ سمٹ کو مودی سرکار اس طرح پیش کر رہے ہیں جیسے کہ سمٹ کی میزبانی انہیں کی وجہ سے ہوئی ہے۔کشمیر میں سمٹ کے انعقاد پر سلمان سوز نے کہا کہ مرکزی سرکار نے اسکو بہتر سیکورٹی حالات سے منسلک کیا تھا لیکن اگر حالت بہتر ہیں تو جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات منعقد کیوں نہیں کئے جارہے ہیں۔

Last Updated : Sep 9, 2023, 4:33 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details